اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چڑیاگھرمیں جانوروں کی ہلاکت سے متعلق کیس میں بیرون ملک سے آئے ایکسپرٹ ڈاکٹر عامر خلیل کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عدالت پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔ گزشتہ روزچیف جسٹس نے کیس کی سماعت کی ،سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ جس سوسائٹی میں زندگی کی قدر نہ ہو وہاں ایسے ہی کرائم ہوں گے ، جس طرح کے کرائم آج کل ہم خواتین اور بچوں کے حوالے سے سن رہے ہیں یہ بھی مائنڈ سیٹ ہے ،جو زندگی کی قدر کرے گا وہ جانوروں کا بھی خیال رکھے گا۔چیئرمین وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ ڈاکٹر انیس الرحمٰن نے کہا کہ کاون ہاتھی کو کمبوڈیا بھیجنے کی تیاری مکمل ہو رہی ہے ، ریچھ رکھنے کی ذمہ داری کسی صوبے نے نہیں لی، شرمندہ ہو کر کہہ رہا ہوں کہ ہمیں ریچھ بھی بیرون ملک بھیجنا پڑیں گے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آج تک کسی نے بتایا کہ اسلام نے جانوروں کو کیا حقوق دئیے ہیں،کرپشن اس حد تک آگئی کہ جانوروں کے کھانے کو بھی چوری کیا جا رہا ہے ۔ عدالت نے چیئرمین وائلڈلائف بورڈ کو ہدایت کی کہ آپ کے پاس ایکسپرٹس ہیں جو بھی جانوروں کیلئے بہتر ہو آپ نے وہ کرنا ہے ۔چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ نے بتایاکہ معائنے کے بعد ہاتھی کو سفر کے لئے بالکل فٹ قرار دیا گیا،ہمارے پاس کوئی سنکچوری نہیں، ہاتھی کو ہر صورت کمبوڈیا بھیجنا ہی پڑیگا،چیف جسٹس نے کہاکہ جو جانور اللہ پاک نے اونچے پہاڑوں میں رہنے کے لئے بنایا اسے ہم نے یہاں لا کر بند کر دیا،اب بہت ترقی ہو چکی ،چڑیا گھر میں جانور دکھانے کی بجائے بچوں کو تھیٹر میں جانوروں کے ڈرامے دکھائیں۔یہ عدالت فیصلہ دے چکی کہ اب چڑیا گھر ہو ہی نہیں سکتا۔ عدالت نے کہاکہ توہین عدالت شوکاز نوٹس والا معاملہ بعد میں دیکھیں گے ،عدالت نے مزیدسماعت28ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔