اسلام آباد(خبر نگار) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پرپہلے روز کی کارروائی کا حکم نامہ جاری کر دیاہے جس میں معاملہ چیف جسٹس کو بھیجتے ہوئے فل کورٹ بینچ بنانے کی سفارش کی گئی اور قراردیا ہے کہ ٹھوس ذاتی مفاد کی بنیاد پر ہی کوئی جج کیس کی سماعت سے الگ ہوسکتا ہے ۔ تحلیل ہونے والے 7 رکنی لارجر بینچ نے عدالت عظمیٰ کے فاضل جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست کی سماعت کا معاملہ چیف جسٹس کو ارسال کردیا۔ 7صفحات پر مشتمل فیصلہ بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریرکیا ، جس میں فل کورٹ کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس سے سفارش کرتے ہوئے کہا گیا کہ درخواست گزار جسٹس قاضی فائز کے مطابق بینچ کے دو ججز کا مقدمہ میں ممکنہ مفاد ہے ، اس لیے دونوں ججز کو مقدمہ سننے سے الگ ہونا چاہیے ۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ اس مقدمے میں کسی جج کا کوئی ممکنہ مفاد نہیں، درخواست گزار کے وکیل کی دلیل کی بنیاد امکانی ہے ، مستقبل کے ممکنہ امکان پر کسی جج کے مقدمے سے الگ ہونے کی پہلے کوئی مثال نہیں، لہٰذا درخواست گزار کے دلائل میں بظاہر کوئی وزن نہیں۔حکم نامہ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے وقار و عزت کے تحفظ کیلئے 2 ساتھی ججز نے خود کو مقدمہ سے الگ کیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ مقدمہ سے وابستہ افراد کے اعتماد اور شفافیت کیلئے معاملے پر فل کورٹ تشکیل دی جائے ۔