اسلام آباد (خبرنگار)سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف صدر مملکت کو خط لکھنے کے معاملے میں دائر ضمنی ریفرنس ختم کردیا ہے ۔جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی سپریم جوڈیشل کونسل نے صدر مملکت کو تین خطوط لکھنے پر وکیل وحید شہزاد بٹ کی طرف سے دائر ریفرنس کا جائزہ لینے کے بعد نمٹادیا ہے اور اعلٰی عدلیہ کے ایک جج کی طرف سے صدر مملکت کو خط ایک پرائیوٹ معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کو پرائیوٹ خط لکھنا مس کنڈکٹ کے زمرے نہیں آتا۔ واضح رہے کہ اعلی ٰعدلیہ کے ججزکے مواخذے کے فورم سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز کے خلاف صدارتی ریفرنس بدستور زیر سماعت ہے ۔کونسل نے صدر مملکت کو خطوط لکھنے کے معاملے میں ریفرنس دائر کرنے والے وکیل وحید شہزاد بٹ کا موقف سننے کے بعد ریفرنس ختم کرنے کادس صفحات پر مشتمل مفصل حکم جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ صدر کو خط لکھنے کے وقت جسٹس قاضی فائز عیسی پریشانی یا سٹریس کا شکار تھے کیونکہ ان کے سسر کی طبیعت خراب تھی جبکہ صدارتی ریفرنس میڈیا میں آنے کے بعد ان کی بیٹی بھی ذہنی تناؤ کی کیفیت میں تھیں، درخواست گزاروکیل ایسا کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے کہ جس سے یہ ثابت ہو کہ جسٹس فائز نے صدر مملکت کو لکھے گئے خطوط میڈیا کو فراہم کیے اورہم سمجھتے ہیں کہ فاضل جج کی طرف سے صدر کو لکھے گئے خط اتنے سنگین نہیں ہیں کہ ان کی بنیاد پرمس کنڈکٹ کی کارروائی کرکے ایک جج کو عہدے سے ہٹایا جاسکے ۔
جسٹس فائزعیسیٰ کیخلاف دائر ضمنی ریفرنس خارج
منگل 20 اگست 2019ء
اسلام آباد (خبرنگار)سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف صدر مملکت کو خط لکھنے کے معاملے میں دائر ضمنی ریفرنس ختم کردیا ہے ۔جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی سپریم جوڈیشل کونسل نے صدر مملکت کو تین خطوط لکھنے پر وکیل وحید شہزاد بٹ کی طرف سے دائر ریفرنس کا جائزہ لینے کے بعد نمٹادیا ہے اور اعلٰی عدلیہ کے ایک جج کی طرف سے صدر مملکت کو خط ایک پرائیوٹ معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کو پرائیوٹ خط لکھنا مس کنڈکٹ کے زمرے نہیں آتا۔ واضح رہے کہ اعلی ٰعدلیہ کے ججزکے مواخذے کے فورم سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز کے خلاف صدارتی ریفرنس بدستور زیر سماعت ہے ۔کونسل نے صدر مملکت کو خطوط لکھنے کے معاملے میں ریفرنس دائر کرنے والے وکیل وحید شہزاد بٹ کا موقف سننے کے بعد ریفرنس ختم کرنے کادس صفحات پر مشتمل مفصل حکم جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ صدر کو خط لکھنے کے وقت جسٹس قاضی فائز عیسی پریشانی یا سٹریس کا شکار تھے کیونکہ ان کے سسر کی طبیعت خراب تھی جبکہ صدارتی ریفرنس میڈیا میں آنے کے بعد ان کی بیٹی بھی ذہنی تناؤ کی کیفیت میں تھیں، درخواست گزاروکیل ایسا کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے کہ جس سے یہ ثابت ہو کہ جسٹس فائز نے صدر مملکت کو لکھے گئے خطوط میڈیا کو فراہم کیے اورہم سمجھتے ہیں کہ فاضل جج کی طرف سے صدر کو لکھے گئے خط اتنے سنگین نہیں ہیں کہ ان کی بنیاد پرمس کنڈکٹ کی کارروائی کرکے ایک جج کو عہدے سے ہٹایا جاسکے ۔
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں منگل 20 اگست 2019ء کو شایع کی گی
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں