اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل انور منصور خان نے دلائل کا آغاز کردیا ہے ۔منگل کو اٹارنی جنرل نے جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی فل کورٹ کے روبرو دلائل دیتے ہوئے بنچ کے بارے میں بیان دیا لیکن بعد میں بیان واپس لیا جس پر عدالت نے اٹارنی جنرل کے مذکورہ بیان کو شائع یا نشر نہ کرنے کی ہدایت کی۔اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ جج کے خلاف الزامات کا تعین سپریم جوڈیشل کونسل نے کرنا ہے ،سپریم جوڈیشل کونسل سے شوکازکے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں قابل پذیرائی نہیں۔ اٹارنی جنرل نے ججوں کا حلف بھی پڑھ کر سنایا ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ سب ججوں کی غیر جانبداری کا ٹیسٹ لینا چاہیں گے کہ وہ بلا خوف ورغبت کام کررہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا ان کی کسی جج سے کوئی عداوت نہیں لیکن الزامات کا جائزہ لیا جانااور انصاف ہوتا نظر آنا چاہئے ۔اٹارنی جنرل نے اس موقع پر آئین کا دیباچہ اور آرٹیکل 5بھی پڑھ کر سنایا ۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا پہلے آپ اپنے معروضات بتائیں،آپ نے ججوں کا حلف پڑھ کر سنایا لیکن یہ نہیں بتایا کہ مس کنڈکٹ کہاں ہوا۔اٹارنی جنرل نے کہا کیا عدالت عظمیٰ آرٹیکل 184/3کے مقدمے میں ریفرنس کے حقائق کا جائزہ لے سکتی ہے ؟ کیا شوکاز نوٹس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی چیلنج ہو سکتی ہے ؟ جج نے جائیدادیں اہلیہ اور بچوں کے نام تسلیم کیں، کیا غیر علانیہ ظاہر نہ کردہ جائیدادوں کی معلومات حاصل کرنا جاسوسی ہے ؟ کیا ایگزیکٹو کو جج کیخلاف ملی معلومات کی تصدیق نہیں کرنی چاہئے ؟اٹارنی جنرل نے کہا تاثر ہے لندن جائیدادوں کا براہ راست تعلق جسٹس فائز عیسیٰ کیساتھ ہے تاہم سپریم جوڈیشل کونسل کی انکوائری سے پہلے کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا، مسئلہ یہ ہے کہ برطانیہ میں تین جائیدادیں خریدی گئیں، 2004 میں جو جائیداد خریدی گئی وہ بہت اہم ہے ۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل اس معاملے کو دیکھے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل کو کہا آپ براہ راست کیس کی میرٹ پر آگئے اور ریفرنس کی قانونی حیثیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا،درخواست گزار کا اصل سوال ریفرنس بنانے کے طریقہ کار پر ہے ، آپ کو کیسے پتہ چلا کہ جائیدادیں درخواست گزار جج کی ہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا وہ اس پر بھی بات کریں گے ۔جسٹس یحییآفریدی نے کہا ریفرنس میں جج پر الزام کیا ہے ؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ جان بوجھ کر اثاثے چھپانے اور فنڈز منتقل کرنے کے الزامات ہیں۔ عدالت کا وقت ختم ہونے پر سماعت آج(بدھ)تک ملتوی کردی گئی ۔