اسلام آباد(خبر نگار) صدارتی ریفرنس کیس میں عدالت عظمیٰ نے ایک بار پھر ایسٹ ریکوری یونٹ (اے آر یو) سے متعلق سخت سوالات اٹھاتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ حکومت مقدمہ کے نتائج کو ذہن میں رکھ کر عدالت کو مطمئن کرے ۔جمعرات کو عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت کے وکیل فروغ نسیم کو ہدایت کی کہ وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کے معاملے میں اے آر یو کی قانونی حیثیت اور ضابطہ کار سے متعلق سوالات کا جواب دیں اور عدالت کو مطمئن کریں۔فل کورٹ نے فروغ نسیم سے تندو تیز سوالات کیے ۔جسٹس مقبول باقر نے ریما ر کس دیئے کہ لگتا ہے کہ کریز سے باہر نکل کر شارٹ کھیلنے پر یہ ریفرنس بنا،حکومت اپنا کیس ثابت کرے ، الزامات ثابت نہیں کر سکی تو پھر اس کے اثرات کو ذہن میں رکھے ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے فروغ نسیم سے استفسار کیا کہ وہ کون شخص تھا جس نے جج کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ جج مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اے آر یو نے معاملہ ٹیکس اتھارٹی کو بھیجنے کی بجائے خود سے کارروائی شروع کرکے غلطی کی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے حکومت کے وکیل کو کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج کے خلاف آرٹیکل 209کے تحت کارروائی اس وقت ہوتی ہے جب ان کے خلاف بے ایمانی اور بدعنوانی کے سنگین الزامات ہوں اور ان کے عمل سے عدلیہ کو بطور ادارہ نقصان پہنچے اور عوام کا اعتماد متزلزل ہوجائے ، ہمیں ثبوت دیں جس سے جج کے خلاف مس کنڈکٹ ثابت ہو،اس کا جواب دیں کہ ریفرنس دائر کرنے سے پہلے معاملہ ٹیکس اتھارٹی کو کیوں نہیں بھیجا گیا؟ کس قانون کے تحت درخواست گزار جج اپنے خود مختار رشتہ داروں کی جائیدادیں ظاہر کرنے کا پابند تھا؟ ، شکایت صدر مملکت کو بھیجنے کی بجائے اے آر یو یونٹ نے پذیرائی کیوں دی؟۔ فروغ نسیم نے کہا کہ عدالتی سوالات سے مجھے بہت معاونت ملی،صدر مملکت وزیر اعظم کی ایڈوائس پر عمل کرتا ہے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آرٹیکل 209 عدلیہ کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہے ، صدر مملکت ریفرنس بھیجنے کی ایڈوائس پر عمل کرنے کے پابند نہیں، وہ آرٹیکل 48 کے تحت ریفرنس نامکمل ہونے پر واپس بھیج سکتے ہیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ 28 اگست کو شہزاد اکبر معاون خصوصی بنے ، اسی روز ٹاسک فورس کے قواعد و ضوابط بھی بن گئے ؟ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر کو اثاثہ جات کے معاملے پر مکمل عبور ہے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کو معاون خصوصی لگانے کا اختیار ہے ، شہزاد اکبر کو اے آر یو کا سربراہ کیسے لگا دیا؟ اے آر یو کو قانون کا تحفظ نہیں ، اے آر یو کسی بندے کو چھیڑ نہیں سکتی۔فروغ نسیم نے کہا اے آر یو نے جج کے خلاف 209 کی کارروائی کا نہیں کہا۔ جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کس کے دماغ میں بات آئی کہ یہ کیس جج کے مس کنڈکٹ کا بنتا ہے ؟جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ نے جج کے مس کنڈکٹ کا تعین کیسے کر لیا؟ اُس حکومتی شخصیت کا نام بتائیں جس نے تعین کیا کہ جسٹس فائز عیسیٰ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ؟جسٹس عمر عطا بندیال نے پوچھا یہ بتا دیں یہ روشن آئیڈیا کس نے دیا کہ معاملہ نیب اور ایف بی آر کو بھیجنے کی بجائے ریفرنس بنایا جائے ۔جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ یہ ذہن میں رکھیں کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ، اس معاملے کے بہت سنجیدہ نتائج بھی ہونگے ۔ عدالتی وقت ختم ہونے پر سماعت ملتوی کردی گئی۔