لاہور (رانامحمدعظیم )پنجاب ،سندھ ، کے پی کے اور بلوچستان میں جعلی پولیس مقابلوں کے حوالے سے بدنام پولیس افسران کی فہرستوں کی تیاری شروع کر دی گئی۔ ایسے تمام پولیس افسران جن پر مبینہ پولیس مقابلوں کے الزامات ہیں اور انکوائریاں چل رہی ہیں مگرتگڑی سفارشوں کے باجودفیلڈ میں تعینات ہیں ایسے تمام افسران کو فیلڈ سے ہٹانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے ۔ پولیس کے اندر جرائم پیشہ افراد سے تعلقات کے حوالے سے بھی ایک لسٹ تیار کی جا رہی ہے ۔ کون کون سے ایسے پولیس افسران ہیں جو جرائم پیشہ اور قبضہ مافیا کیساتھ تعلق رکھتے ہیں، بالواسطہ اور بلا واسطہ ان کو سپورٹ کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے سانحہ ساہیوال کے بعد پنجاب سمیت ملک بھر میں پولیس کے اندر بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کے عمل کو آ گے بڑھانے کیلئے مختلف رپورٹس کی روشنی میں کام شروع ہو گیا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس کے 113 افسران ، 48ایس پی اور ایس ایس پی رینک کے افسران کیخلاف مبینہ پولیس مقابلوں، جرائم پیشہ اور قبضہ مافیا کیساتھ رابطوں کے ثبوت موجود ہیں۔ ان کی تعیناتیاں با اثر سیاسی اور سرکاری افسران کرتے ہیں، ان کیخلاف انکوائریاں کئی کئی سال سے اسلئے التوا کا شکار ہیں کہ با اثر ہو نے کی وجہ سے ان کے جرم بھی فائلوں کی نذر ہو جاتے ہیں۔ سندھ کے 208افسران اور 73اعلیٰ افسران کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ یہ سندھ کے اندر اپنی مرضی کی پوسٹنگ لیتے ہیں۔ پولیس مقابلوں سے لیکر جرائم پیشہ گروہوں کی سرپرستی سرعام کرتے ہیں۔ ان میں کئی ایسے افسران بھی ہیں جن کے گن مین نہ صرف پرائیوٹ افراد ہیں بلکہ مختلف جرائم پیشہ گروہوں کی طرف سے دیئے ہوئے ہیں ۔ سندھ میں بھتہ مافیا اور منشیات فروشی میں خود پولیس براہ راست ملوث ہے ۔ بلوچستان پولیس کے 27 افسران کا سب سے بڑا کام سمگلنگ کا ہے اور مختلف سمگلنگ کرنے والے گروہ باقاعدہ ان کی سرپرستی میں کام کرتے ہیں۔ کے پی کے پولیس کے 9 افسران ایسے گھنائونے گروہوں کی سرپرستی کر رہے ہیں جو سمگلنگ، منشیات کی فروخت اور گاڑی چوری جیسے دھندوں میں ملوث ہیں ۔ ان رپورٹس کی روشنی میں ایسے تمام افسران کو پہلے مرحلے میں فیلڈ سے علیحدہ کیا جائے گا اور دوسرے مرحلے میں ان کیخلاف کاروائی کی جائے گی ۔