لاہور(نامہ نگار خصوصی،اپنے نیوزرپورٹرسے ،مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور کی مقامی عدالتوں نے پولیس کو جعلی پولیس مقابلوں کے ماسٹر مائنڈ اور انکاؤنٹر سپیشلسٹ سابق انسپکٹر عابد باکسر کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا جبکہ ایک، ایک لاکھ اور 50،50ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض عابد باکسر کی قتل،اغوا اور فراڈ سمیت سنگین جرائم کے 10مقدمات میں 4اگست تک عبوری ضمانت منظور کر لی ۔گزشتہ روز سابق پولیس انسپکٹر ملزم عابد باکسر اپنے ذاتی سکیورٹی گارڈ ز اور وکیل آزر لطیف خان کیساتھ سیشن کورٹ اور سول کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج شاہد منیر ، ایڈیشنل سیشن جج سجاول خان،ایڈیشنل سیشن جج سمیرا اعجاز چیمہ ،ایڈیشنل سیشن جج رحمت علی اورایڈیشنل سیشن جج گل عباس کی عدالتوں میں پیش ہوئے اور اپنے خلاف درج 8کریمنل اور2سول مقدمات میں عبوری ضمانت کی استدعا کی۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عابد باکسر پر قتل، اغوا اور دیگر الزامات میں بے بنیاد مقدمات درج کئے گئے ہیں جن کا مقصد درخواست گزار کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانا ہے ۔پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عابد باکسر نے کہا کہ اپنے ملک پاکستان واپس آکر بہت خوش ہوں اور بہت سے راز فاش کرونگا۔عابد باکسر نے شہباز شریف پر جعلی پولیس مقابلوں کے سنگین الزامات لگائے جبکہ انکشاف کیا کہ شہبازشریف نے 2008ء میں اپنی پاکستان واپسی کے بعد دوبارہ انکاؤنٹر شروع کرا دیئے تھے ۔ شہبازشریف نے عمر ورک کے ذریعے مجھے ایم پی اے کے امیدوار کے قتل کیس میں نامزد کرا دیا جبکہ مجھے بھی انکاؤنٹر میں مارنے کا منصوبہ بنایا گیا جس کا علم ہونے پر میں بیرون ملک چلا گیا ۔شہباز شریف نے جھوٹے مقدمات میں ملوث کرایا ،مجھے میرے بچوں سے 11سال دور رکھا ، تھوڑا وقت دیں حقائق سب کے سامنے لاؤنگا ،ثبوت کیساتھ پریس کانفرنس کرونگا ۔اب میدان میں ہوں ایک ایک الزام کا جواب دونگا ۔تمام چیزیں کھول کر قوم کے سامنے رکھونگا۔ لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق پولیس انسپکٹرعابد باکسر نے کہا ہے کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا اور آج بھی کہہ رہا ہوں کہ شہباز شریف اپنے مخالفین کا جعلی ریکارڈ بنوا کر ان پر پرچے کرواتے اوران کو جعلی پولیس مقابلوں میں مرواتے ہیں۔میں 11سال روپوش اسلئے رہا کہ شہبازشریف مجھے بھی جعلی پولیس مقابلہ میں مروانا چاہتے تھے ۔میں چاہتا ہوں کہ میرے کیسز پر جے آئی ٹی بنائی جائے اور میں اس میں خود کوبیگناہ ثابت کرونگا۔چینل92نیوز کے پروگرام نائٹ ایڈیشن میں میزبان شازیہ ذیشان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ 1999اور 2008میں بھی مجھے جعلی پولیس مقابلے میں مروانے کی کوشش کی گئی۔ میں نے کبھی نہیں کہا کہ سارے پولیس مقابلے جعلی تھے ۔بے شمار پولیس مقابلے ہوئے جن میں پولیس افسر بھی شہید ہوئے ۔ میں نے کسی جگہ نہیں کہا کہ میں نے شہبازشریف کیلئے جعلی پولیس مقابلے کئے ، بلکہ بارہا کہا کہ جعلی پولیس مقابلہ چیف منسٹر کے حکم کے بغیر ہوہی نہیں سکتا۔میر ے تمام پولیس مقابلوں میں 150 ڈیڑھ سو افراد کے قاتل اور اشتہاری مارے گئے ۔ میرے خلاف تمام انکوائریز ن لیگ کے دورحکومت میں ہوئیں، دو بار حساس اداروں نے بھی میرے خلاف انکوائری کی۔ جتنے بھی لوگ مقابلوں میں مارے گئے کسی کے اہلخانہ نے مجھ پر انگلی اٹھائی نہ میرے خلاف کوئی درخواست دی۔ میرے پاس اپنی بیگناہی کے ثبوت موجود ہیں۔1990میں ایک باغ بچہ رقبہ تھا جس کے میرے ماموں ملکیت کے دعویدار تھے لیکن شہبازشریف وہ ہرقیمت پرلینا چاہتے تھے ، پہلے وہ قیمت پر لینا چاہتے تھے جو طے نہیں ہوئی پھروہ ہتھیانا چاہتے تھے ۔جب میاں صاحب نے میرے ماموں پر دبائو ڈالا تووہ بچے لیکربیرو ن ملک چلے گئے ۔جس کے بعد شہبازشریف کے حکم پر مجھے معطل کردیا گیا اورگرفتاری کے بعد حمزہ شہباز کا ایک خط جو میڈیا پر چلا ، حمزہ نے آج تک اس سے انکار نہیں کیا۔اس لیٹر کے بعد فواد حسن فواد نے مجھے نظر بند کردیا اور ایک نام نہاد جے آئی ٹی بنائی۔ ایک ذوالفقاراعوان کا قتل تھا جس میں میں کبھی مجرم نہیں رہا لیکن مجھے ا س میں نامزد کرکے گناہ گار کردیا ،ایک ملزم طیب شمسی نے میرے خلاف بیان دیا۔ میں باغ بچہ میں شامل نہیں تھا لیکن مجھے نامزد کردیا گیا ۔ کراچی میں ماروی قتل کیس کے حوالے سے کہا گیا لیکن مجھے اس کا پتہ نہیں۔ مشتاق سکھیرا کو طاہرالقادری کو مارنے کیلئے لگایا گیا ، ماڈل ٹائون کاآپریشن وقت سے پہلے شروع ہوگیا اوراﷲ نے طاہرالقادری کو محفوظ رکھا، کیس میں شہبازشریف نامزد ہیں۔ میرا قصوریہ تھاکہ شہباز میرے ماموں سے 22سو کنال رقبہ باغ بچہ لیناچاہتے تھے ۔عمر ورک کے ذریعے میرے ماموں کو دوران تفتیش مروا دیا گیا۔ مجھ پر الزام تھا کہ میں نے نرگس کو مارا وراسکے با ل منڈھوائے ، میں میڈیا کے ذریعے نرگس اور انکے خاندا ن سے اس پر معافی چاہتا ہوں۔عمرورک کے یہ ذمے تھا کہ و ہ مخالفین کو مارے ، کیا الیکشن کے دوران شہبازشریف کی مخالفت کرنیوالا لاہورمیں رہ سکتا تھا، مشتاق سکھیرا، عمرورک کابھائی بھی سیاست میں تھا، ایس ایس پی انویسٹی گیشن چودھری گلزار احمد،بشیر نیازی، فیاض اور ان کیساتھ انکی پوری ٹیم بھی تھی۔میں شہبازشریف کا چہیتا نہیں تھا۔ 27 جولائی کوہائیکورٹ میں پیش ہورہاہوں اوروہاں پرتمام ثبوت پیش کرونگا۔ مجھے کوئی نہیں لایا ،خود آیا ہوں۔ہمیں ایک کالعدم تنظیم کے پکڑے جانے والے کارکن کو فوری مارنے کا کہا جاتا تھااورچند مخصوص افسروں کو یہ اجازت تھی کہ ایسے افراد کو فوری مارا جائے ۔ سبزہ زار میں دو حافظ قرآن بھائی مارے گئے جن کو مارنے کے بعد پولیس افسر بھی رو رہے تھے اور اسکے بعد وہ پولیس افسر سڑک پرقتل کردیا گیا۔شاید ان بھائیوں کی والدہ کی دعا قبول ہوجائے اوراس فرعون سے لوگوں کو نجات مل جائے ۔ کیا عائشہ احد کیخلاف جھوٹے مقدمات نہیں بنوائے گئے ۔سنیئر صحافی رانا عظیم نے کہا کہ سبزہ زار میں پولیس مقابلہ میں شہبازشریف کو نامزد کیا گیا، عابد باکسر جو خط دکھارہے ہیں اس میں لکھا گیا ہے کہ قانونی یاغیر قانونی مجھے یہ کام چاہئے ۔ آج ایک شخص سینیٹر ہے جس کا نام رانا مقبول ہے جس نے جعلی پولیس مقابلے کرنے کا رواج شروع کیا۔عابد باکسر کے انکشافات پر جے آئی ٹی بننی چاہئے ۔تجزیہ کار ظفر ہلالی نے کہا کہ اگر عابد باکسر ثبوبت نہ دے سکیں تو پھر ان کیخلاف کارروائی کی جائے ۔