اسلام آباد سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر میں اعلیٰ حکام کی ملی بھگت سے اشیاء کی درآمد برآمد کے ضمن میں جعلی کسٹم کلیرنس سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ تاہم چیئرمین ایف بی آر کو رپورٹ ارسال ہونے کے باوجود قومی خزانہ کو نقصان پہنچانے والے افسران اور اس دھندہ میں ملوث بااثر مافیا کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی۔ صورتحال یہ ہے کہ وطن عزیز میں جعلی کسٹم کلیرنس اور سمگلنگ کا دھندہ برسوں سے جاری ہے اور ماضی کی کسی حکومت نے اسے روکنے کی طرف توجہ نہیں دی۔ نتیجتاً نہ صرف قومی سطح پر تیار کی جانے والی اشیاء کی مانگ متاثر ہوئی بلکہ ملکی خزانے کو بھی اربوں کا نقصان ہوا۔ ابھی دو روز پہلے انہی صفحات پر غیر کسٹم شدہ گاڑیوں کے حوالے سے بھی بتایا جا چکا ہے کہ ان کی سمگلنگ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ یہ تمام دھندے کسی طرح بھی متعلقہ محکموں کے افسروں کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جو افسران اور بااثر افراد ملی بھگت سے اس مذموم دھندے میں ملوث ہیں انہیں پکڑا جائے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ متذکرہ رپورٹ میں بھی اس امر کی نشاندہی کی گئی ہے کہ کسٹم کے اعلیٰ حکام کو اس دھندے کے بارے میں رپورٹ ارسال کی گئی لیکن اس پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ بہتر ہو گا کہ متعلقہ حکام اس رپورٹ کا جائزہ لیں اور جو عناصر جعلی کسٹم کلیرنس میں ملوث ہیں ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ان سے جعل سازی سے کمایا گیا پیسہ وصول کرکے اسے قومی خزانے میں جمع کرایا جائے تاکہ آئندہ اس قسم کے مذموم دھندوں کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔