کراچی(سٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ گولے گنڈے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے نکل رہے ہیں، وہ وقت دور نہیں جب اس شہر میں قبروں کیلئے جگہ نہیں ملے گی، ہر جگاڑی پلاٹ میں دیوانی مقدمہ ہے ، اس میں سٹے بھی ہوتا ہے 2،2 سال مقدمہ نہیں چلتا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو گلستان جوہر میں واٹر بورڈ زمین کی چائنہ کٹنگ اور غیرقانونی فروخت سے متعلق چنوں ماموں کے فرنٹ مین ،سرکاری افسران و دیگر کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس نے کیس کی انکوائری 4 ہفتوں میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کردی۔دریں اثناء سندھ ہائیکورٹ کے 2رکنی بنچ نے محکمہ فوڈ لاڑکانہ، سکھر اور حیدرآباد کے منصوبوں میں بدعنوانی کیس میں نامزد ملزمان کیخلاف 5 ہفتوں میں ریفرنس دائر کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس احمد علی شیخ اس موقع پر 2016ء سے انکوائری زیر التوا ہونے پر برہم ہوگئے ۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے بتایاکہ انکوائری مکمل ہوچکی، معاملہ اپروول کیلئے ہیڈکوارٹر زبھیج دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ریفرنس دائر کرنے کی منظوری ملتی ہے یا نہیں رپورٹ پیش کریں، اگر نیب قوانین پر عملدرآمد نہیں کرتا تو اپنی ایس او پی ختم کردے ۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ نیب میں کام کا دباؤ زیادہ ہے اس لیے تاخیر ہوگئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تو پھر نیب اِدھر اُدھر پنگا کیوں لیتا ہے ؟ نیب نے جسے چھوڑنا ہوتا ہے اسے ایک دن میں چھوڑ دیتا ہے جسے رگڑا دینا ہوتو برسوں لگ جاتے ہیں۔ عدالت نے ملزم سلیم جہانگیر اور یار محمد کی ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کردی۔