خیبر پختونخوا کابینہ سے سینئر وزیر عاطف خان سمیت تین اہم وزراء کو مبینہ طور پر گروپ بندی کرنے اور وزیراعلیٰ کے ساتھ اختلافات کی پاداش میں فارغ کر دیا گیا ہے۔ اٹھارویں ترمیم میں ایک شق موجود ہے جس کے مطابق پارٹی فیصلے سے انحراف کرنے والے رکن پارلیمنٹ کے خلاف پارٹی قائد اور چیئرمین کو تادیبی کارروائی کرنے کا حق حاصل ہے، جس کا مقصد پارٹی میں نظم و ضبط قائم رکھنا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بحیثیت پارٹی چیئرمین اپنے تین صوبائی وزراء کے خلاف کارروائی کرکے واضح کر دیا ہے کہ وہ پارٹی میں کسی قسم کی گروپ بندی برداشت نہیں کریں گے۔ صوبائی کابینہ اور ایم پی ایز میں گروہ بندی سے نہ صرف انتظامی کام متاثر ہوتا ہے بلکہ وزیراعلیٰ گڈ گورننس بھی قائم نہیں کر سکتا۔ خیبر پی کے کے وزراء کے خلاف کارروائی کے بعد پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف بننے والے پریشر گروپ کو بھی پیغام مل گیا ہے کہ وہ گروپ بندی سے اجتناب کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے صوبائی حکومتوں، پارٹی ایم این ایز اور ایم پی ایز کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ کام میں رکاوٹ ڈالنے والے افراد کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود آج بھی عوام حکومت سے مایوس نظر آتے ہیں۔ اگر وزیراعظم کی وفاقی اور صوبائی ٹیم صدق دل سے کام کرتی تو آج عوام کو کسی قسم کی اذیت کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ اس لئے وزراء اپنے فرائض منصبی کے مطابق کام کریں تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔