اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کیخلاف صدارتی ریفرنسز کے بارے میں آئینی درخواستوں کی سماعت آج ہوگی۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر،جسٹس منظور احمد ملک،جسٹس سردار طارق مسعود ،جسٹس فیصل عرب،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل 7 رکنی لارجر بینچ جسٹس قاضی فائز عیسٰی ،عابد منٹو،پاکستان بار کونسل،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور صوبائی بارز کی طرف سے صدارتی ریفرنسز کیخلاف دائر آئینی درخواستوں پر سماعت کریگا۔صدارتی ریفرنسز کو بدنیتی پر مبنی قرار دے کر کالعدم کرنے اورفیصلے تک سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی استدعا کی گئی ہے ۔دریں اثنا جسٹس قاضی فا ئز عیسٰی نے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست میں معاملے کوفل کورٹ کے سامنے زیر سماعت لانے کی استدعا کی اور کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں شامل ججوں کے سوا سپریم کورٹ کے دیگر باقی جج صدارتی ریفرنس کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کریں۔ادھر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان بار کونسل کی طرف سے بینچ میں شامل دو ججوں کیخلاف اعتراض اٹھائے جانے کا امکان ہے کیونکہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کوعہدے سے ہٹائے جانے کی صورت میں مذکورہ دو ججوں میں سے ایک 6 مہینے کیلئے چیف جسٹس پاکستان بنے گا جبکہ دوسرے جج کی بطور چیف جسٹس مدت میں 6 مہینے کا اضافہ ہوگا۔ دوسری جانب سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کومس کنڈکٹ کے الزام میں عہدے سے ہٹائے جانے کیخلاف دائر درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات مسترد کرکے سپریم کورٹ نے معاملہ کھلی عدالت میں سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے ۔