لاہور(جوادآراعوان)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مزید 3 سال کیلئے تعیناتی کو ملک کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کے ضامن اداروں اور ڈپلومیٹک سرکلرز میں سراہا گیا اور پاکستان کے غیر معمولی داخلی اور خارجی حالات میں اس فیصلے کو انتہائی اہم قرار دیا گیا ۔ٹاپ سکیورٹی اور ڈپلومیٹک آفیشلز نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر بیک گرائونڈ انٹرویوز میں روزنامہ 92نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم کے اس فیصلے کو انکے حلقوں میں سراہا گیا اور ملک کے غیر معمولی داخلی اور خارجی حالات میں اس فیصلے کو انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا خطے میں سب سے اہم پیشرفت میں بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں شب خون مارنے کے تناظر میں پاکستان سے جنگ کا خطرہ ہے ، ملٹری وارفئیر کی تاریخ میں جنگوں اور جنگی صورتحال میں ٹاپ کمانڈر کو تبدیل کرنے کی کوئی مثال نہیں ملتی،موجودہ آرمی چیف بھارت کے حوالے سے خصوصی پس منظر رکھتے ہیں جس میں کشمیر سیکٹر کے معاملات کو دیکھنے والی انکی 10کور کی کمانڈ بھی شامل ہے ،جنرل قمر جاوید باجوہ نے فروری میں بھارت کی طرف سے مسلط کی جانے والی تین روزہ محدود لڑائی میں اختیار کی جانے والی حکمت عملی سے ثابت کر دیا کہ بھارت بڑی فوج رکھنے کے باوجود بھی روایتی جنگ میں پاکستان پر واک اوور حاصل نہیں کر سکتا،خطے میں دوسری بڑی ڈویلپمنٹ افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات ہیں جس میں پاک فوج خصوصا آئی ایس آئی ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے ، دہشتگردی کے خلاف جاری کارروائیوں کو آگے بڑھانے کے لئے جنرل قمر جاوید باجوہ کی کمانڈ میں آپریشن ردالفساد بھی لانچ کیا گیا جس کے تحت بڑی موثر اور کامیاب کارروائیاں کی گئیں، موجودہ آرمی چیف کی کمانڈ میں افغانستان کے ساتھ سرحد کو محفوظ بنانے کے بارڈر فینسنگ کا کام شروع کیا گیا، بارڈر سکیورٹی اور آبزویشن پوسٹس بڑھائی گئیں، جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطے میں پاکستان کے دوست ممالک، جن میں ایران کی خصوصی حیثیت ہے ، سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے اہم کردار ادا کیا اور سیاسی قیادت کے لئے راہ ہموار کر کے معاملات کو آگے بڑھایا،انہوں نے عرب دنیا سے پاکستان کے تعلقات میں آنے والی دوری کو ختم کرانے کے لئے انکے سربراہان سے خصوصی رابطے کئے جسکی بنیاد پر موجودہ حکومت کو درپیش کئی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملی،خطے کی بدلتی سیاسی صورتحال میں روس کے ساتھ تعلقات کا ایک نیا آغاز کیا جس سے منتخب حکومت کو ڈپلومیٹک فرنٹ پر مدد حاصل ہوئی،انہوں نے یہی ٹریک چائنہ کے لئے بھی اختیار کیا، اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل میں کشمیر کے اجلاس کے حوالے سے کونسل کے پانچ مستقبل ممبرز میں سے چائنہ اور روس کی سپورٹ حاصل کرنے میں بھی خصوصی کردار ادا کیا،ٹاپ سکیورٹی اور ڈپلومیٹک آفیشلز کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ملک اور خطے کے غیر معمولی حالات میں غیر معمولی ایکشنز کے پس منظر میں توسیع ملنا بہت اہم ہے اور ہم اسکے مثبت نتائج دیکھیں گے ۔