ڈیفنس رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ فروری 2019ء میں پاک بھارت جنگ دستک دے چکی ہے تاہم افواج پاکستان کی تیاری اور موثر جواب نے امن کا راستہ ہموارکیا ۔پاکستان اور افواج پاکستان ہمیشہ بھارت کو حیرت میں ڈالے گی ۔ پاکستان نے دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف بقاء کی جنگ لڑی۔ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ،پہلے بھی کہا تھا اب بھی کہتے ہیں کہ جنگ شروع آپ کریں گے مگر ختم ہم کریں گے ۔ مقبوضہ کشمیر میں لگی آگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے۔ ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ کیے بغیر ملک اور خطے میں امن لانا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے بجا طور پر درست بات کی کہ مسلمان موت سے نہیں ڈرتا بلکہ شہادت کو حیات سمجھتا ہے ۔ نریندر مودی جب سے بر سر اقتدار آیا ہے ، اس کی کوشش یہ ہے کہ پاکستان پر جنگ مسلط کرے مگر افواج پاکستان پوری پاکستانی قوم کی تائید کے ساتھ ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے ۔ ’’ جنگ شروع آپ کریں گے مگر ختم ہم کریں گے ‘‘ کیا یہ محض دھمکی ہے ؟ نہیں یہ دھمکی نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ پاک فوج کا تاریخی پس منظر ہے ۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جنگ آزادی سے پہلے مسلم رجمنٹوں نے بدیسی حکمرانوں کے خلاف جدوجہد کی تاہم 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد برٹش انڈین آرمی نے ان تمام رجمنٹوں کو ختم کر دیا تاہم برٹش آرمی میں بھی اکثریت مسلمانوں کی تھی اور ان میں اکثریت پنجاب اور صوبہ سرحد کے سپاہ کی تھی ۔ قیام پاکستان کے بعد مسلم اکثریت پاکستان کے حصے میں آئی ۔ انڈیا نے حصے میں فوجی تو دے دیئے مگر اسلحہ نہ دیا ۔ یہ بھی تاریخی حقیقت ہے کہ راولپنڈی جی ایچ کیو میں کوئی ریکارڈ نہ تھا، ایک بھی لیجر نہ تھا ۔ ایک بھی رائفل نہ تھی ، ایک بھی ڈکشنری نہ تھی ، لکھنے کیلئے ایک بھی کاغذ نہ تھا ، قلم دوات نہ تھی ۔ پاکستان آرمی کے آغاز کار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 14 اگست کو جب کراچی میں انتقال اقتدار کی تقریب کے وقت جو پریڈ ہوئی تو بری فوج صرف ایک کمپنی پیش کر سکی ۔ اس تقریب کے موقع پر جن اکیس گولوں سے نئے گورنر جنرل ( قائد اعظم ) کو سلامی دی گئی ، وہ گولے آرمی کے نہیں تھے بلکہ کھاردر کراچی کے آتش باز سے جو شادی بیاہ کے موقعوں پر گولے بنایا کرتے تھے ، راتوں رات بنوائے گئے تھے ۔ قیام پاکستان کے بعد سرائیکی ریاست بہاولپور کی طرف سے پاکستان کی بہت مدد کی گئی ، نہرو نے کہا تھا کہ ہم دیکھیں گے کہ ملازمین کو پہلی تنخواہ کیسے ملتی ہے تو ریاست بہاولپور کے نواب نے سات کروڑ روپے کی خطیر رقم تنخواہ کیلئے دے دی ۔ اس کے ساتھ بہاولپور رجمنٹ جس کا ایک عام سپاہی بھی انگلینڈ سے تربیت یافتہ تھا پاک فوج کے حصے میں آیا ، جس سے پاک فوج کو تقویت حاصل ہوئی ۔ بعد میں بہاولپور رجمنٹ کو بلوچ رجمنٹ میں تحلیل کر دیا گیا ، جس سے وسیب میں احساس محرومی پیدا ہوا ہے اور وسیب کے لوگ بجا طور پر صدر مملکت اور چیف آف آرمی سٹاف سے سندھ رجمنٹ کی طرح بہاولپور رجمنٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ اس درخواست کی قبولیت ملک و قوم کیلئے نہایت ہی سود مند ثابت ہوگی ۔ کسی بھی ملک کی مسلح افواج کی طرح پاکستان آرمی کا بنیادی فریضہ بھی ملک کی سرحدوں کی حفاظت ہے ۔ پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی اس کا واسطہ ایک ایسے ملک انڈیاسے پڑا جس کے تین حصے کر دینے سے پاکستان وجود میں آیا تھا ، اس لئے انڈیا کی دشمنی کی وجہ قدرتی ہے ۔ پاکستان آرمی نے انڈیا کی سرحدی جھڑپوں ، شرارتوں ، سازشوں اور کھلے میدانوں میں بار بار مقابلہ کر کے سرخروئی حاصل کی ۔ اس کے علاوہ اندرون ملک امن و امان قائم کرنے میں بھی پاک فوج نے اہم کردار کیا ۔ فرقہ ورانہ فسادات ہوں یا پھر دہشت گردی پاک فوج نے امن و امان کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ سیلاب ، زلزلہ و دیگر قدرتی آفات میں پاک فوج ہمیشہ اہالیان وطن کی مدد کیلئے سب سے پہلے پہنچتی ہے۔ اب بھی دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج وزیرستان و دیگر علاقوں میں نبرد آزما ہے ۔ ملک کی مسلح افواج تین حصوں میں تقسیم ہے ، پاکستان آرمی ، پاکستان نیوی ( بحری ) اور پاکستان ایئر فورس ( فضائیہ ) ۔ تینوں مسلح افواج کے سربراہوں پر ایک جوائنٹ چیف مقرر کیا گیا ہے ۔ صدر مملکت تینوں مسلح افواج کا سپریم کمانڈر ہوتا ہے ۔ وزارت دفاع دفاعی پالیسیاں وضع کرتی ہے ۔ پاکستان آرمی کا صدر دفتر آرمی ہیڈ کوارٹر کہلاتا ہے جو کہ راولپنڈی میں ہے ۔ آرمی ہیڈ کوارٹر کے چھ شعبے ہیں جن میں ہر ایک کا اعلیٰ افسر لیفٹیننٹ جنرل ہوتا ہے ۔ یہ چھ شعبے جنرل سٹاف برانچ، ایڈ جوائنٹ جنرل کی برانچ، کوارٹر ماسٹر جنرل ، ماسٹر جنرل ، آرڈیننس برانچ، انجینئر انچیف برانچ ، ملٹری سیکرٹری برانچ ہیں ۔ پاکستان کی تینوں دفاعی افواج کا مقابلہ صرف ایک دشمن بھارت سے ہے کیونکہ بھارت آبادی اور رقبے میں پاکستان سے پانچ گنا زیادہ ہے، اس لئے پاکستان کو ہمیشہ چکنا رہنا پڑتا ہے۔ 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں امریکا نے پاکستان کو دھوکہ دیا ، اس لئے پاکستانی کی مسلح افواج نے خودانحصاری کیلئے ادارے قائم کئے ، جن میں نیشنل لاجسٹک سیل ، اسلحہ ساز فیکٹری ، میزائل تجربات ، بحری جنگی جہاز کی تیاری اور ایٹمی طاقت شامل ہیں ۔ مسلح افواج کے ذیلی ادارے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ، کمانڈ اینڈ سٹاف کالج ، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی ، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، پاکستان آڑڈیننس فیکٹری ، سکول آف آرنری اینڈ میکنائز ویلفیئر، سکول آلٹری ، سکول آف آرمی ایئر ڈیفنس، ملٹری کالج آف انجینئرنگ ،ملٹری کالج آف سگنلز ، ایوی ایشن سکولز، آرمی میڈیکل کالج ، آرڈیننس کالج ، ملٹری پولیس سکول ، ملٹری اکیڈمی ، کیڈٹ کالجز ، سٹاف کالج وغیرہ ملک کی حفاظت کیلئے نوجوانوں کو تیار کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔پاک فوج کا ایک ادارہ فوجی فاؤنڈیشن بھی ہے جو کہ ریٹائرڈ فوجیوں کی فلاح و بہبود کیلئے خدمات سر انجام دیتا ہے ۔پاک فوج کا ایک مربوط نظام موجود ہے ، جس کے باعث پانچ گنا بڑے ملک دشمن کو جارحیت کی جرات نہیں ہوئی ۔ اس لحاظ سے یہ کہنا غلط نہیں کہ بھارت نے جنگ شروع کی تو ختم ہم کریں گے ۔