سندھ کے بعد پنجاب نے بھی دو ہفتوں کیلئے لاک ڈائون کا فیصلہ کیا ہے۔کاش کہ وزیر اعظم خود لاک ڈائون کا فیصلہ کرتے تاہم اس سے ایک روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں عوام کو کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل کی ہدایت کی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جو اپنی نقل و حرکت کو محدود کرے گا وہی محفوظ ہو گا۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں۔ پاکستان میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ دو ہفتے قبل کراچی میں دو مریض سامنے آئے تھے۔ اب پورے ملک میں متاثرین کی تعداد ساڑھے آٹھ سو ہو چکی ہے۔ ذرائع ابلاغ پر مسلسل خبردار کیا جا رہا ہے کہ شہری احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے لازمی خدمات والے محکموں مثلاً پولیس اور محکمہ صحت کے سوا تمام سرکاری محکموں میں تاحکم ثانی چھٹی کا اعلان کر رکھا ہے۔ سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں۔ ورکشاپس‘ دودھ دہی کی دکانیں‘ سبزی و کریانہ کے سٹور اور میڈیکل سٹور کے سوا خریدوفروخت کے سب مراکز بند کر دیے گئے ۔ مذکورہ بالا جن دکانوں کو کھولے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اس کی وجہ شہریوں کو مشکلات سے بچانا تھا۔ شادی بیاہ اور جنازے کے موقع پر کم سے کم افراد کو جمع ہونے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔ ان تمام احتیاطی تدابیر کے باعث ملکی خزانے کو اربوں روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑے گا۔ بہت سے لوگوں کا روزگار بند ہو رہا ہے جس سے ان بے روزگار کے گھر فاقوں کی نوبت آ سکتی ہے۔ حکومت نے لاک ڈائون میں خیال رکھا ہے کہ غریب‘ کم وسیلہ اور دیہاڑی دار افراد کے لئے مشکلات پیدا نہ ہوں۔ اس تمام صورت حال کا تقاضا ہے کہ حکومت کی طرح عوام بھی سنجیدگی‘ ذمہ داری ار دانشمندی کا مظارہ کرتے ہوئے خود کو غیر ضروری ملنے ملانے سے بچائیں۔ یہ رویہ افسوسناک ہے کہ بہت سے لوگ چھٹیوں کو گھر سے باہر تفریح کے لئے استعمال کرنے پر بضد اور حکومتی ہدایات کی خلاف ورزی کر تے رہے ۔ حالیہ دنوں پڑوسی ملک چین میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں خوفناک تھیں۔ چین کا سیاسی و انتظامی ڈھانچہ یورپ اور امریکہ کے برعکس زیادہ مضبوط اور نظم و ضبط کا پابند ہے۔ چین کا یہ نظم و ضبط بعض اوقات اہل مغرب کو اس کے انسانی حقوق پر تنقید پر اکساتا ہے۔ انسان اپنے لئے جو نظام وضع کرتا ہے وہ مخصوص قوم کے مزاج‘ وسائل ‘ جغرافیہ اور تاریخ کو سامنے رکھ کر ترتیب دیا جاتاہے۔ چین نے اپنے لئے جو نظام ترتیب دیا اس نے کرونا سے نمٹنے میں اسے مدد دی۔ کئی جگہ سرکاری اہلکاروں نے سختی کی۔ جو لوگ کرونا وبا کے انسداد کے لئے حکومت کی جاری کردہ ہدایات پر عمل نہیں کر رہے تھے ان کو جسمانی سزا دی گئی۔ قید کیا گیا اور زبردستی گھروں میں رکھا گیا۔ اس سختی کا فائدہ یہ ہوا کہ سوا ایک ارب سے زاید آبادی والے ملک چین نے چند ہفتوں میں دگرگوں صورت حال کو کافی حد تک قابو کر لیا۔ اس کے برعکس اٹلی کے لوگوں کو حکومت نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی تو تفریح اور ثقافتی سرگرمیوں کی دلدادہ عوام نے مجلسی زندگی ترک کرنے سے انکار کر دیا۔ ایران میں کرونا وائرس جنوری 2020ء کے اختتام پر آ چکا تھا لیکن ایرانی حکومت بروقت حفاظتی بندوبست کر سکی نہ اپنے لوگوں کو محتاط رہنے پر آمادہ کر سکی۔ رواں ماہ جب ایران میں کرونا وائرس کی بڑے پیمانے پر پھیلائو کی اطلاعات موصول ہونے لگیں تو ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے مقدس مقامات پر حاضری اور نوروز کی تقریبات بند کرنے کا اعلان کیا۔ ایرانی عوام کے متعلق تاثر ہے کہ وہ اپنے روحانی و رہبر کی ہر بات پر عمل کرتے ہیں لیکن اس بار ان سے چوک ہوئی اور اس کا نتیجہ وہی نکلا جو اٹلی کے کھلنڈرے اور بے پرواہ عوام بھگت رہے ہیں۔ وطن عزیز میں کرونا سے نمٹنے کے انتظامات سول انتظامیہ نے پوری محنت سے کئے ہیں۔ کچھ جگہ بدعنوان افراد نے سرکاری کاوشوں کو دھچکا پہنچایا ہے مگر مجموعی طور پر وفاق ‘ چاروں صوبوں‘ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں آئسو لیشن وارڈز کے قیام‘ ضروری حفاظتی انتظامات‘ ماسک اور جراثیم کش ادویات کی فراہمی کے معاملات تسلی بخش قرار دیے جا سکتے ہیں۔ ایک مثبت امر یہ ہے کہ ملک کی سیاسی‘ سماجی اور مذہبی قیادت اس اہم چیلنج سے نمٹنے کے لئے متحد ہے۔ اس صورتحال میں حواس کو سلامت رکھنا اور احتیاطی تدابیر پر سوفیصد عملدرآمد کرونا کا خطرہ کم کر سکتا ہے۔ وہ عناصر جو حکومت کی طرف سے دفاتر بند کرنے کے فیصلے کو چھٹیاں سمجھ کر گھروں میں رہنے کی بجائے تفریح گاہوں‘ رشتہ داروں سے ملنے ملانے‘ دوستوں کے ساتھ محفلیں سجانے اور دیگر اجتماعی سرگرمیوں کا انعقاد کر رہے ہیں انہیں معاملے کی سنگینی سے روشناس کرانے کے لئے سختی کی ضرورت تھی۔ افواج پاکستان ہر مشکل اور بحرانی معاملے میں قوم کی مدد کے لئے پیش پیش رہتی ہیں۔ کرونا سے نمٹنے کے لئے فنڈز، عمارات، آلات اور طبی عملے کا انتظام حکومت کر رہی ہے تاہم شہریوں کو گھروں میں رکھے بغیر یہ انتظامات اپنی افادیت کھو سکتے ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں کور کمانڈرز کے خصوصی اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ پاک فوج قوم کا مکمل تحفظ یقینی بنانے کے لئے ہر خدمت انجام دے گی۔ فوجی دستوں کا انسداد کرونا مہم میں شامل ہونا اور لاک ڈائون کا نفاذ انتظامی صلاحیت میں بہتری کا باعث ہو گا اور عوام کو قائل کرنے میں سہولت ہو گی کہ ان کا اپنے گھر میں محدود رہنا ہی ان کی حفاظت کی ضمانت ہو سکتا ہے۔