جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں الگ الگ واقعات میں موٹرسائیکل سواروںکی پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے نتیجہ میں ایس ایچ او تھانہ ریس کورس انسپکٹر عمران عباس اور ہیڈ کانسٹیبل قاسم شہید ہو گئے جبکہ سب انسپکٹر سمیت دو اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں۔ موت رنج ،دکھ اورافسوس کا تاثر چھوڑ جاتی ہے لیکن اچانک موت کا چرکہ زیادہ ہوتا ہے۔نائن الیون کا آتشکدہ دیکھنے کے بعد سے اب تک پولیس کے ہزاروں افسر اور جوان دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔جڑواں شہروں میں ویسے ہی سکیورٹی ہائی الرٹ ہوتی ہے۔ اس کے باوجود دہشت گردوں کا قانون کے محافظوں کو اس طرح قتل کر کے باآسانی فرار ہو جانا ،باعث تعجب ہے۔ اگر قانون کے محافظ ہی دہشت گردوں سے محفوظ نہیں تو عام آدمی کا کون پرسان حال ہوگا؟ دہشت گردی کی ہر واردات کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اعلیٰ حکام یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کوجلد گرفتار کرلیں گے۔ دکھ کی اس گھڑی میں قوم شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ انہوں نے ملک و قوم کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی قیمتی جانیں قربان کر کے دہشت گردوں کے مکروہ عزائم کے سامنے بند باندھا ہے۔ اللہ تعالیٰ شہدا کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔