کابل(92 نیوزرپورٹ،نیٹ نیوز) افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاکے اعلان پرطالبان کاردعمل آگیا،ترجمان طالبان نے اپنے بیان میں کہاہے کہ ہم دوحہ معاہدے کی پاسداری کررہے ہیں،امریکی صدرجوبائیڈن نے دوحہ معاہدے کوتوڑاہے ،طالبان اب اصولی طورپرردعمل دینے کاحق رکھتے ہیں،اب افغانستان میں جوبھی ہوگا اسکاذمہ دارامریکہ ہوگاہم نہیں۔دوسری طرف زابل میں فوجی بیس پر طالبان کے حملے کے نتیجے میں کمانڈر سمیت 10 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے ، طالبان نے پہلے کار بم دھماکہ کیا جس کے بعد طالبان اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔دریں اثناامریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا جہاں انہوں نے صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور امریکی افواج سے ملاقاتیں کیں۔اس موقع پر انتھونی بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کے انخلا کا مطلب امریکہ افغانستان کے تعلقات کا خاتمہ نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دورے کا مقصد افغانستان سے امریکہ کی وابستگی کا اظہار کرنا ہے ، شراکت بدل رہی ہے لیکن شراکت داری پائیدار ہے ۔افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ امریکی فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور اپنی ترجیحات کو ترتیب دے رہے ہیں۔ دریں اثنا بھارت کے چیف آف ڈیفنس سٹاف بیپن راوت نے کہا ہے کہ بھارت کو امریکہ اور نیٹو افواج کے افغانستان سے مجوزہ انخلا کے بعد پیدا ہونے والے خلا کے حوالے سے تحفظات ہیں۔ جنرل راوت نے ایک سکیورٹی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خدشہ یہ ہے کہ امریکہ اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں جو خلا پیدا ہو گا تو شرپسند عناصر اس کا فائدہ نہ اٹھا لیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو سب سے بڑا خدشہ غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں عدم استحکام کا ہے جو مقبوضہ کشمیر تک پھیل سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ پاکستان طالبان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کی بدولت افغانستان میں بڑا فائدہ حاصل کر سکتا ہے اور توقع ہے کہ امریکی انخلا کے بعد وہ اہم کردار ادا کریں۔