اسلام آباد،لاہور،ملتان ،حیدر آباد،کراچی (خبرنگار، نیوز رپورٹر سے ،نامہ نگارخصوصی،نیوز رپورٹر، بیورو رپورٹ) سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس کے کے آغا کیخلاف صدارتی ریفرنس میں دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رائے محفوظ کرلی ۔ سپریم جوڈیشل کونسل کا دوسرا ان کیمرہ اجلاس کونسل کے چیئر مین چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی زیر صدارت ہوا ،جس میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید نے شرکت کی جبکہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس شیخ احمد علی اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار سیٹھ بھی شریک ہوئے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اٹارنی جنرل نوٹس نہ ہونے کے باعث پیش نہیں ہوئے اور کونسل کا اجلاس15سے 20 منٹ جاری رہا جس میں دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد رائے محفوظ کرلی گئی۔ احتجاج کے معاملے پر وکلاتنظیمیں تقسیم ہوگئیں اور جزوی ہڑتال کی گئی ۔گزشتہ روز سماعت کے مو قع پر سپریم کورٹ بارکے صدر امان اﷲ کنرانی اور پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد شاہ سمیت وکلا کی قلیل تعداد نے سپریم کورٹ میں احتجاج کیا جبکہ وکلا کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے عہدیداران سپریم کورٹ میں اکھٹے ہوئے اورحکومت سے مطالبہ کیا کہ دونوں ججز کیخلاف ریفرنسز کو واپس لیا جائے ۔دوسری جانب لائرز ایکشن کمیٹی نے پاکستان بار کونسل کی یوم سیاہ کی کال کو مسترد کرتے ہوئے مطا لبہ کیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کودونو ں ججو ں کیخلاف آزادانہ انکوائری کر نے دی جائے ۔ صدارتی ریفرنس کیس کی سماعت کے دور ان سپریم کورٹ کے اندر اور باہر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات تھے ۔سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امان اﷲ کنرانی نے کہا کہ یہ پاکستان کا سیاہ ترین دن ہے ، ریاست کے تیسرے پلر پر حملے کیلئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا انتخاب کیاگیا۔سید امجد شاہ کا کہنا تھا کہ وکلا متحد ہیں، اگر یہ ادارہ اندھیرے کی طرف گیا تو ملک کی بقا خطرے میں پڑجائیگی۔ سینئر وکیل اور پی ٹی آئی رہنما حامد خان نے کہاکہ ججز کیخلاف ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے ۔کوئی حکومت یاادارہ عدلیہ کی آزادی کو نہیں چھین سکتا۔سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا ہے کہ وہ ریفرنس کا جلدازجلد فیصلہ کرے ۔ حیدرآباد میں وکلائنے عدالتی کا روائیوں کا مکمل با ئیکا ٹ کیا ۔ میرپورخاص میں عدالتی بائیکاٹ کے علاوہ احتجاجی ریلی نکالی اور مظاہرہ کیا گیا۔ ملتان میں جزوی ہڑتال رہی ، وکلافوری نوعیت کے مقدمات میں پیش ہوئے ۔کراچی میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا جبکہ بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں اور سیاہ پرچم لہرائے گئے ۔ سٹی کورٹ میں وکلا نے ہڑتال کیخلاف مظاہرہ کیا، سندھ ہائیکورٹ میں احتجاجی وکلا نے دھرنا بھی دیا،ایم کیوایم اور پی ٹی آئی کے وکلا نے ہڑتال کیخلاف احتجاج کیا۔ لاہور میں وکلا نے ہڑتال کی اور عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور صرف فوری اور اہم نوعیت کے مقدمات میں پیش ہوئے ۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعت متاثر ہوئی اور سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔