ماہرین امراض جگر و معدہ اور انڈوسکوپی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت 70لاکھ سے زائد لوگ جگر کے عارضہ میں مبتلا ہیں۔دنیا میں جگر کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ جگر انسانی جسم میں ایک اہم عضو ہے۔ جو غذا کو خون میں تبدیل کرتاہے، اگر جگر درست طور پر کام نہ کرے تو انسانی جان کو کئی خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔ یہ امر حیران کن ہے کہ ہم نے ایٹم بم تو بنا لیا ہے لیکن پیچیدہ بیماریوں کے علاج کے لئے ہسپتال نہیں بنا سکے۔ حکمران اور امرا تو علاج کی غرض سے باہر چلے جاتے ہیں ،عام آدمی کیا کرے کہاں جائے‘ صرف کراچی میں جگر کی بیماریوں کا ایک ہسپتال موجود ہے۔لاہور میں ایسا ادارہ غیر فعال ہے۔ مہنگائی کے مارے غریب آدمی کے لئے وہاں تک جانا بھی ایک مسئلہ ہے ۔ بہت سارے لوگ اپنی جمع پونجی بیچ کر بھارت جا کر علاج کرواتے ہیں۔وہاں پر بھی بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ ویزے کے حصول میں بھی کافی مشکلات آتی ہیں ۔حکومت پہلی فرصت میں چاروں صوبوں میں جگر کا ایک ایک ہسپتال تعمیر کرے تاکہ لوگ بغیر کسی مشکل کے وہاں پر علاج کروا سکیں۔حکومت کوشش کرے کہ ایسے مریضوں کو فی الفور ہیلتھ کارڈ جاری کرے تاکہ وہ آسانی سے علاج کروا سکیں ۔جب تک ہسپتال قائم نہیں ہوتا یا ہیلتھ کارڈ جاری نہیں ہوتے، تب تک پہلے سے موجود ہسپتالوں میں ان مریضوں کے لیے الگ سے یونٹ بنا کر ان کے علاج کو ممکن بنایا جائے ۔