پیرس، بر سلز ( نیٹ نیوز ، این این آ ئی، اے ایف پی ) فرانس کے شہر بیارٹز میں ہونے والے جی سیون اجلاس میں عالمی طاقتوں کے درمیان اختلافات واضح ہو گئے ہیں جبکہ اجلاس کے دوران مخا لفین کا گز شتہ روز بھی احتجاج جاری رہا ۔ گز شتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے پر دستخطوں سے انکار کر دیا جس کے تحت فرانس کو اہم جمہوری ممالک کے جانب سے قائدانہ کردار سونپا جانا تھا۔ ہفتے کے روز جی سیون ممالک کے اجلاس میں طے کیا گیا تھا کہ ایران کے ساتھ بات چیت میں فرانس جی سیون ممالک کی نمائندگی کر سکتا ہے ، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ واضح رہے کہ حالیہ کئی ماہ سے عما نویل 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو بچانے کیلئے سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ادھر جی سیون اجلاس میں شرکت کیلئے دنیا کی اہم طاقتوں کے سربراہان کے پہنچنے پر ہزاروں مخالفین نے احتجاجی مظاہر ہ کیا ۔ جی سیون مخالف مختلف تنظیموں کے کارکن اور رہنما رواں فرانس کے جنوب مغربی علاقے میں جمع ہیں ۔ مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے ۔دوسری جانب پیرس میں بھی اس حوالے سے احتجاج کیا گیا ۔علاوہ ازیں جی سیون مخالف مظاہرین نے فرانس اور سپین کو ملانے والے پل کی طرف مارچ کیا، اس دوران وہ نعرے بلند کررہے تھے اور ڈرمز بھی بجارہے تھے ۔ ادھر یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹْسک نے کہا ہے کہ کافی وجوہات موجود ہیں، جن کی بنا پر روس کو جی سیون میں واپسی سے روکا جائے ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ یورپی یونین روس کے حوالے سے کسی نرمی کو قبول نہیں کرے گی۔ ادھر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف جوہری پروگرام کے حوالے سے سفارتی ڈیڈلاک کو توڑنے کیلئے غیر متوقع اور ڈرامائی انداز میں جی-7 سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے فرانس کے جنوبی شہر بیارٹز پہنچ گئے ۔ جواد ظریف کی شرکت سے متعلق پہلے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا تاہم اس اقدام کو امر یکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کیلئے فرانس کے صدر میکغوں کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔رپورٹ کے مطابق جی-7 سربراہی اجلاس میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایرانی وزیر خارجہ کی براہ راست ملاقات متوقع نہیں ہے لیکن دونوں رہنماؤں کی ایک جگہ موجودگی سے کشیدگی میں کمی کی امیدیں پیدا ہوئی ہیں۔ علا وہ ازیں جی 7اجلاس کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے بر طانوی ہم منصب بور س جانسن سے ملا قات کی جس کے دوران باہمی تعلقات کو فروغ دینے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔