لاہور سمیت صوبے بھر کی جیلوں میں ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے مریض قیدیوں کے علاج کے لئے استعمال ہونے والی کٹس ختم ہو گئی ہیں، جس کے باعث جیلوں میں امراض پھیلنے کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ جیلوں میں قیدیوں کی سہولیات کا فقدان آج سے نہیں بلکہ ایک عرصے سے ہے لیکن آج تک کسی بھی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی۔ جیلوں میں صفائی ستھرائی کا انتظام بھی انتہائی ناقص ہوتا ہے۔ جبکہ قیدیوں کے رہنے کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوتی بلکہ ایک ہال نما کمرے میں جانوروں کی طرح قیدیوں کو دھکیل دیا جاتا ہے۔ وہاں پر کسی کا بستر صاف ہوتا ہے نہ ہی کوئی صفائی ستھرائی رکھنے کی تمیز کرتا ہے۔ ان حالات میں قیدیوں کی ہر روز دیکھ بھال ہونی چاہیے۔ قیدیوں کے کھانے کا بھی جائزہ لینا چاہیے جبکہ ان کی ادویات اور چیک اپ کے بارے میں خاص انتظام ہونا چاہیے لیکن بدقسمتی سے پنجاب کی جیلوں کے ہسپتالوں میں ہیپاٹائٹس کی مختلف کیٹگریوں کے 900سے زائد مریض زیر علاج ہیں۔لیکن محکمہ جیل خانہ جات تاحال جیلوں میں کٹس فراہم نہیں کر سکا۔ جس کے باعث قیدیوں میں یہ وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔ اس لئے حکومت جلد ازجلد قیدیوں کے لئے کٹس فراہم کرے تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔