اسلام آباد ،راولپنڈی( خبر نگار خصوصی،سپیشل رپورٹر، خصوصی رپورٹ، نیوزایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) نے وزیراعظم عمران خان کے استعفیٰ تک حکومت مخالف تحریک جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس میں آزادی مارچ ، اسلام آباد دھرنے ،حکومتی مذاکراتی ٹیم اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات اور موجودہ سیاسی صورتحال سے متعلق معاملات پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی کے جنرل سیکرٹر ی مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ فیصلہ کیا گیاہے وزیراعظم کے استعفیٰ تک آزادی مارچ اور تحریک جاری رہیگی۔آئندہ جمعہ بھی دھرنا شرکا کیساتھ پڑھیں گے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور سربراہ جے یو آئی کے درمیان رابطہ کاری میں مصروف چودھری برادرن کیساتھ تین ملاقاتوں کے باوجو دمولانا فضل الرحمٰن نے تاحال وزیراعظم کے استعفیٰ تک آزادی مارچ جاری رکھنے کا عزم ظاہرکیا ہے ۔ فضل الرحمٰن کی زیر صدارت مرکزی عاملہ اور صوبائی امرا کے اجلاس میں چودھری برادران سے ملاقات اور دھرنے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ اجلاس میں آزادی مارچ کی صورتحال ، انتظامی معاملات، حکومت سے مذاکرات اور حکومتی تجاویز پر بھی مشاورت کی گئی،رہبر کمیٹی کی سفارشات پر بھی غور کیا گیا۔ دوسری جانب حکومت اپوزیشن کی کئی شرائط ماننے پر راضی ہوگئی ہے جبکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدہ کا مسودہ تیا کرلیا گیا ہے ، ڈرافٹ اپوزیشن رہبر کمیٹی کو پیش کیا جائیگا۔حکومت انتخابی اصلاحات میں بہتری لانے پر اپوزیشن سے متفق ہے ۔ صاف شفاف انتخابی عمل سے متعلق لائحہ عمل پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ انتخابی عمل میں فوج کے کردار پربھی پیشرفت کا امکان ہے ۔ علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمٰن نے ملاقاتوں اور دھرنا شرکا سے خطاب میں کہا کہ اپنی سیاست نہیں ،ریاست بچانے آیا ہوں ،ہماری جماعت کا چارٹر آف ڈیمانڈ پوری قوم کا مشترکہ ون پوائنٹ ایجنڈا ہے جس پر سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ،کپتان اور اسکی حکومت کواپنے کردار اور عمل پر نظر ثانی کرنا ہوگی، ہم اپنے اصولی موقف سے دستبردار ہونیکا تصور بھی نہیں کرسکتے ۔ آزادی مارچ اوراسکے مطالبات کے اسباب اور جواز حکومت نے خود فراہم کیا ، مارچ ہی ملک اور قوم کیلئے نجات دہندہ ثابت ہوگا۔ حکومت کو گرانا قومی فریضہ ہے ۔ ناکام حکومت کوگرانے کیلئے ہم یہ مشقت برداشت کررہے ہیں۔ دھرنے میں شریک کارکن بارش میں بھیگ رہے تھے انکی استقامت کوسلام پیش کرتاہوں۔ یہ بارش حکمرانوں کیلئے بھی پیغام کہ یہ اجتماع تماش بینوں کا نہیں، ہم آنیوالے امتحانوں کو بھی عبورکرینگے ، اسی طرح ڈٹے رہے تو مقاصد میں کامیاب ہونگے ، 12 ربیع الاول کو اس اجتماع کو سیرت طیبہ کانفرنس میں تبدیل کرینگے ۔ نااہل حکمران ایک سال میں 3 بجٹ پیش کرکے محصولات کاہدف حاصل نہیں کرسکے ، اگر ایک اور بجٹ پیش کیا تو پاکستان معاشی طور پر بیٹھ جائیگا۔ملک بچانا ہے تو ان حکمرانوں کو مزید ایک دن بھی نہیں دے سکتے ۔سپریم کورٹ بارکے وکلانے دھرنے میں شرکت کرکے ثابت کردیاکہ مارچ قانونی لحاظ سے بھی جائز ہے ۔قوم انصاف کی بالادستی چاہتی ہے ،اب یکطرفہ احتساب نہیں چلے گا، آپکو جسٹس فائزعیسیٰ کیخلاف ریفرنس واپس لیناہوگا۔9نومبرعلامہ اقبالؒ کی پیدائش کادن،کیاآئندہ یہ دن اقبال ڈے کے بجائے رنجیت سنگھ اوربابانانک کے دن پرتونہیں منائینگے ۔ حج 5لاکھ کاکردیااورسکھوں کیلئے پاکستان میں انٹری مفت ، درشن بغیرپاسپورٹ اورویزے کے کردیا، دوہری پالیسی نہیں چلے گی۔ ہم ایسی حکومت چاہتے ہیں جو آئین پاکستان کی عکاس ہو۔خوف اور ایمان اکٹھے نہیں رہ سکتے ۔ہمارا سفر جاری رہیگا، کسی کو حق نہیں کہ وہ اس حق سے محروم کرے ۔ فضل الرحمٰن نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ حکومتی ٹیم بے اختیار، اپنی قیادت کو حقائق اور رہبر کمیٹی کے مطالبات نہیں بتا سکتی تو معاملہ کیسے حل ہوگا۔ حکومت وہ تجاویز لائے جو ہمارے مطالبات کے برابر ہوں۔ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی،ملاقاتوں کا مقصد کوئی درمیانی حل تلاش کرنا ہے ۔ دھاندلی زدہ حکومت کومزید رعایت نہیں دے سکتے ۔میرے پاس کوئی درمیانی راستہ نہیں ،حکومت کے پاس کوئی تجویز ہے تو سامنے لائے ۔کوشش ہے چودھری برادران کو اپنے مطالبات پر راضی کریں جبکہ وہ حکومت کو تین ماہ میں الیکشن کرانے پر آمادہ کرسکیں۔قبل ازیں فضل الرحمٰن کیساتھ انکی رہائشگاہ پر ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن سپیکرپنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ مثبت پیشرفت ہورہی ہے ، کئی چیزیں ساتھ ساتھ چل رہی ہیں۔تھوڑاصبر اور محنت کی ضرورت ہے ،محنت اسلئے ہو رہی کہ مثبت طریقہ سے معاملہ منطقی انجام کو پہنچے ۔ہمارے مقصد کو کامیابی ملے گی لیکن ٹائم لگے گا۔سب لوگ نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں،ہمارا مقصد ایک ہے ۔پرویز الٰہی وزیراعظم کے استعفیٰ پر ڈیڈ لاک اورجمعہ تک دھرنا ختم ہونے سے متعلق سوال کا جواب گول کر گئے ۔دریں اثنا ذرائع کے مطابق پرویز الٰہی نے فضل الرحمٰن سے آزادی مارچ اوردھرنے کے خاتمے اور جے یوآئی (ف)کے مطالبات پر تبادلہ خیال کیا جبکہ بعدازاں حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور وزیراعظم عمران خان سے رابطہ کر کے آگاہ کیا جبکہ ڈیڈ لاک کے خاتمے کیلئے تجاویز بھی پیش کیں۔ پرویز الٰہی نے تجویز دی کہ ماحول ساز گار ہونے تک قومی اسمبلی اجلاس نہ بلایا جائے ۔ اسیرارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جانے چاہئیں۔ اپوزیشن کا اعتماد بحال کیا جائے اور پھر مطالبات پر بات کی جائے ۔ وزرا کو اپوزیشن کیخلاف سخت بیان بازی سے اجتناب کرنا چاہئے ۔ مولانا کوئی عہدہ نہیں چاہتے ، مطالبات پر سنجیدہ بات چیت کی جائے ۔ ڈیڈ لاک کے خاتمے کیلئے کوششیں جاری رکھونگا۔ وزیراعظم نے چودھری برادران کے مفاہمتی کردار کی تعریف کی۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے پرویز الٰہی کو فضل الرحمٰن سے مذاکرات کا مکمل اختیار دیدیا جبکہ وزیراعظم نے بھی ان کو کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر معاملہ حل کرنیکا اختیار دیدیا ۔ پرویز الٰہی کی فضل الرحمٰن سے آئندہ ملاقات میں اہم پیشرفت متوقع ہے ۔اپوزیشن رہبر کمیٹی کا اجلاس آج دوپہر اکرم درانی کی رہائشگاہ پر طلب کرلیا گیا ہے جس میں آزادی مارچ کے امور پر مشاورت ہوگی ۔ فضل الرحمٰن اور پرویز الٰہی کی رات کو دوبارہ ملاقات ہونا تھی مگر منسوخ ہوگئی ، اب یہ ملاقات آج رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد متوقع ہے ۔