لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے پروگرام ’’ کراس ٹاک ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ہو یا اپوزیشن دونوں نے کورونا کی پہلی لہر سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔اب فرق یہ ہے کہ تحریک انصاف اور عمران خان نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ بڑے اجتماعات نہیں کرینگے لیکن اپوزیشن بضد ہے کہ ہم تو جلسے کرینگے جو ہوتا ہے ہوجائے ۔تضاد یہ ہے کہ اپنی جان کی ہماری لیڈر شپ کو اتنی فکر ہے کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا ایک اجلاس ہورہا تھا ،اس میں کچھ لوگ شریک نہیں ہوئے اور جو شریک ہوئے وہ فوری اٹھ کر چلے گئے کہ کورونا پھیل جائے گا،ہم تو جارہے ہیں۔بختاور بھٹو زرداری کی منگنی کی تقریب میں جانے کیلئے باقاعدہ کورونا منفی کا ٹیسٹ ہونا لازمی ہے تاکہ آپ اگر وہاں جائیں تو کسی کو کورونا نہ ہوجائے ۔سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا ہے کہ اپوزیشن اگر پورا مہینہ بھی جلسہ کرلے تو کیا حکومت کو گر اسکتی ہے ۔حکومت اگر پشاور کا جلسہ روک لے تو کیا حکومت کی رٹ قائم ہوجائے گی۔اپوزیشن کے جلسہ کرنے اور حکومت کی طرف سے روک لینے سے کون سا انقلاب آجائے گا۔حکومت اور اپوزیشن کو عوام کے دکھ سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس نے کہا ہے کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ عوام کی زندگیوں کا ہے ۔ہم نے پہلی لہر کو بہت اچھے طریقے سے ہینڈل کیا۔یہی وجہ ہے کہ مختلف ممالک پاکستان کی مثال دیتے ہیں۔ن لیگ کے رہنما چودھری جعفر اقبال نے کہا ہے کہ مراد علی شاہ کی پریس کانفرنس میں کورونا کے معاملے پر ہاتھ جوڑنے کی ویڈیو 6ماہ سے زیادہ پرانی ہے ۔پشاور کا جلسہ آج ہورہا ہے ۔ گلگت بلتستان میں حکومتی وزرا جلسے کرتے رہے ۔حکومت صرف کورونا سے متعلق سندیسے دے رہی ہے ۔علامہ خادم حسین رضوی چند روز پہلے اسلام آباد آئے تو حکومت انہیں روکنے میں ناکام رہی ۔اسی طرح لاہور میں جتنا بڑا اجتماع ان کے جنازہ میں تھا وہاں پر حکومت کیا کرسکی ہے ۔صوبائی وزیر کے پی کے شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ ہم سیاسی لوگ ہیں ،ہم نے پی ڈی ایم کو جلسے سے روکا مگر ایشو یہ ہے کہ یہ کہتے ہیں کورونا نہیں ہے ۔ان کو صرف عمرا ن خان فوبیا ہوگیا ہے ۔