لاہور، قصور ، حافظ آباد، ٹھل ( جنرل رپورٹر، ڈسٹرکٹ رپورٹرز ، نامہ نگار)ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد کے نرسری وارڈ میں ایک ہی رات میں 4نوزائیدہ بچے دم تو ڑ گئے ، ڈپٹی کمشنر نے اس ضمن میں 3 افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی، ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ریحان اظہر کے مطابق نرسری وارڈ میں ایک ہی رات میں فوت ہونے والے تین بچے قبل از وقت پید اہونے کے باعث اور چوتھابچہ بہت ہی کمزور پیدا ہونے کے باعث ہسپتال لایا گیا تھا، ان تمام بچوں کی عمریں ایک سے سات دن کی تھیں، ڈاکٹروں کی جانب سے بچوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث والدین کو کہا گیا کہ بچوں کو چلڈرن ہسپتال لے جایا جائے ، تاہم بچوں کے والدین نے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ہی علاج کرنے پر زور دیا اور اس ضمن میں تحریری طور پر انتظامیہ کو لکھ کر بھی دے دیا، ڈاکٹر ریحان نے بتایا چاروں بچے وقفہ وقفہ سے تشویشناک حالت کے باعث دم توڑ گئے ، ہم نے اس سلسلہ میں علاج کی تمام ممکنہ سہولیات فراہم کیں، اس میں ہماری کوئی غفلت اور لاپرواہی نہیں ہے ، اسی بنا پر کسی بھی بچے کے والدین نے اس حوالے سے کوئی شکایت کی ہے نہ ہی کوئی احتجاج کیا گیا ہے ۔ وزیرصحت پنجاب ڈاکٹریاسمین راشدنے حافظ آبادڈی ایچ کیوہسپتال میں پانچ نومولودبچوں کی ہلاکت کاسخت نوٹس لے لیا، صوبائی سیکرٹری محکمہ پرائمری اینڈسیکنڈری ہیلتھ کیپٹن(ر) عثمان کو واقعہ کی تحقیقات کرکے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ، یاسمین راشدنے اچانک ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرزہسپتال قصورکا بھی دورہ کیا۔ ٹھل شہر کے نجی ہسپتال میں آکسیجن نہ ملنے سے چار نومولود بچے تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہوگئے , پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی، ڈپٹی کمشنر جیکب آباد ہسپتال کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔ میڈیکل سینٹر کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں پانچ بچوں کو داخل کیا گیا تھا، بچوں کا تعلق سرکی بنگلانی اور جمالی قبیلے سے تھا۔ورثا کے مطابق میڈیکل سینٹر کا بے رحم ڈاکٹراسرارنوناری اور انچارج اٹینڈنٹ بچوں کی حالت تشویش ناک ہونے کے باوجود رات کو انہیں چھوڑ کر گھر چلے گئے ، آکسیجن کی فراہمی بند ہوگئی جس کے باعث بچوں نے تڑپنا شروع کر دیا، ہسپتال عملے کی سنگین غفلت کی وجہ سے بچوں کو بروقت آکسیجن نہ مل سکی اورچار بچے تڑپ تڑپ کر مرگئے ، ڈاکٹر اور اٹینڈنٹ فرار ہوگئے ۔