اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے بلوچستان میں واقع نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے )کے زیر انتظام سڑکوں کیخستہ حالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ ٹریفک حادثات میں مرنے والے افراد کا خون این ایچ اے کے ہاتھ پر ہے ۔بدھ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے این پچیس کی خستہ حالی پر این ایچ اے کی رپورٹ مسترد کر دی جبکہ ا ین ایچ اے سے شاہراہوں کی مرمت اور ملک بھر میں حادثات کی تفصیلات کی رپورٹ طلب کرلی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے کہ این ایچ اے کو ملنے والے فنڈز کہاں جاتے ہیں، اتھارٹی کسی روڈ پر معیاری کام نہیں کر رہا،این ایچ اے میں کرپشن کا بازار گرم ہے ، سڑکیں بارش میں بہہ جاتی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا این ایچ اے کی خرابیوں کی وجہ سے لوگ سڑکوں پرمر رہے ہیں، ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پر ہے ۔قبل ازیں سماعت شروع ہوئی تو ممبر ایڈمن این ایچ اے نے این 25بلوچستان سے متعلق رپورٹ پیش کی لیکن عدالت نے رپورٹ مسترد کردی اور ملک بھر کی شاہراہوں کے بارے جامع رپورٹ طلب کرلی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے این ایچ کی کارکردگی کے بارے سوالات اٹھائے اور ممبر ایڈمن پر شدیدبرہمی کا اظہار کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شاہراہوں کے اطراف میں درخت تک نہیں، این ایچ اے میں ٹھیکدار مال بنانے پر لگے ہوئے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ این ایچ اے کو اتنے سارے پیسے ملتے ہیں لیکن کس کی جیب میں جاتے ہیں کچھ پتہ نہیں۔ممبر ایڈمن و پلاننگ این ایچ اے شاہد احسان نے عدالت کو بتایا کہ رواں سال کے آخر میں روڈز کی حالت بہتر ہو جائے گی۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی ۔عدالت عظمیٰ نے ریلوے گالف کلب کے لیے کنسلٹنٹ مقرر کرنے کے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور سیکرٹری ریلوے ، وفاقی سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی کو آج وضاحت کے لیے طلب کرلیا ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا اتنا وقت گزرنے کے باوجود آج دن تک کنسلٹنٹ مقرر نہیں ہوسکا،ہمارا کام قانونی معاملات دیکھنا ہے کنسلٹنٹ تلاش کرنا نہیں ۔