پنجاب میں اہم انتظامی عہدوں پر تعینات افسروں کے احتساب کے لئے وزیر اعظم کی جانب سے پنجاب حکومت کو بھجوائی گئی800کرپٹ اور بدعنوان بیورو کریٹس‘ پولیس اور ریونیو افسروں اور انجینئرزکی فہرست دو ماہ بعد ہی غائب ہو گئی ہے۔ کرپٹ‘ افسروں کی فہرست کا محض دو ماہ بعدہی غائب ہو جانا اس امر کا غماز ہے کہ یہ فہرست ان افسروں میں سے کسی ایک یا چند افسروں نے ملی بھگت سے غائب کی ہے۔ جو افسران پہلے ہی بدعنوانیوں میں ملوث ہوں اور انتظامی عہدوں پر بھی تعینات ہوں ‘ان سے ایمانداری اور کسی بہتری کی توقع کرنا خزاں میں گل و بلبل کی تمنا کرنے کے مترادف ہے۔ اگرچہ اس فہرست کی ایوان وزیر اعظم سے دوبارہ فراہمی کی درخواست کر دی گئی ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ مرکز اور پنجاب کی مشترکہ کمیٹی بنا کر معاملے کی تحقیقات کی جائے کہ آخر یہ فہرست غائب کیونکر ہوئی اور اس میں کون کون ملوث ہے۔ تحقیقات کے بعد جن افسروں اور بیورو کریٹس کے نام سامنے آئیں ان کا نہ صرف بھر پور احتساب کیا جائے بلکہ اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کے تحت کارروائی کر کے انہیں ملازمت سے بھی فارغ کر دیا جائے۔ یہ ایک بدیہی حقیقت ہے کہ جب تک غرور و تکبر کے مارے بڑے بڑے افسران کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی ملکی انتظامی معاملات میں اس قسم کی رخنہ اندازی ہوتی رہے گی‘ جس کا قلع قمع ضروری ہے۔