کس نے دل میں مرے قیام کیا آسماں نے مجھے سلام کیا کیا بتائوں کہ بندگی کیا ہے میں نے خود اپنا احترام کیا بندگان خدا کی بندگی ہی اس کی شناخت اور پہچان ہے۔ یہی ان کی اڑان اور معراج ہے کیا یہ کم خوش بختی ہے کہ بندے کو خود بلا کر اپنا مہمان کرے۔ میں آج حج پر بات کرنا چاہتا ہوں کہ خوش بختی سے میں اور میری بیگم بھی عازمین حج میں شامل ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ یہ پانچ ارکان اسلام میں پانچواں فریضہ ہے۔ مگر اس میں خاص بات یہ کہ آپ کو اللہ کے گھر کی زیارت نصیب ہو رہی ہے اور آقائے نامدار حضرت محمد ﷺ کے روضہ پر حاضری کا شرف مل رہا ہے‘ اے فلک دیکھ مجھے ابر گہر بار کے ساتھ‘‘ دو اپریل کو ہم ایوان اقبال پہنچے کہ وہاں ہماری ٹریننگ کے سلسلہ کا پہلا لیکچر تھا اور یہ لیکچر اتنا طویل تھا کہ آخری لگ رہا تھا مگر تھا تو مفید اور معلوماتی اور معنوی حساب سے درست کہ حج جیسی مشقت طلب عبادت کا آغاز ایسا ہی ہونا چاہیے۔ صبر اور برداشت کی ٹریننگ۔ اس پر بعد میں بات کریں گے پہلے کچھ باتیں جو ہماری ڈائریکٹر حج ریحان عباس کھوکھر سے ہوئیں۔ ظاہر ہے یہ مکالمہ ہم نے 92نیوز کے قارئین کے لئے کہا۔ ریحان صاحب اپنی مختصر تقریر میں بھی مصفہ باطن نظر آئے کہ انہیں خشیت و تقدیس نظر آئی کہنے لگے کہ وہ ذمہ داری سے ہٹ کر اس خدمت کو اپنے لئے توشہ آخرت سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ الحمد للہ جب وہ ملتان میں تھے تو تب بھی ان کے تحت ہونے والی ٹریننگ رول ماڈل تھی اب جب وہ لاہور آئے تو انہوں نے تمام جگہوں پر خود وزٹ کیا اورحجاج کرام کے شایان شان اچھی جگہیں انتخاب کیں۔ اس کا ثبوت خود ایوان اقبال ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسی اچھی جگہ ٹریننگ کا بندوبست کیا گیا وگرنہ تو کیمپ ہوتے تھے اور ان کا حال سب کو معلوم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے تحت 28000حجاج آتے ہیں۔ یہ پانچ ڈویژن یعنی 48تحصیلیں ہیں جو وسطی پنجاب کی ہیں اور یہ کل حاجیوں کا 28فیصد بنتا ہے۔ سرکاری حاجیوں کی بات ہو رہی ہے۔ پانی کا باقاعدہ انتظام کیا گیا۔ ایک پرکشش چیز یہ تھی کہ ماسٹر ٹرینر کی تقریر کے بعد کوئز رکھا گیا تھا تاکہ صحیح جواب دینے والوں کو ’’ٹرالی بیگ‘‘ دیے جائیں جس کی مالیت 8سے 10ہزار تک تھی۔ اس بہانے لوگ دھیان سے لیکچر سنتے ہیں اور جواب دینے پر باتیں ازبر ہو جاتی ہیں۔ ریحان صاحب سول سروس اکیڈمی میں اپنا پروموشن کو رس بھی کر رہے ہیں اور روزانہ ایوان اقبال بھی آتے ہیں جہاں آٹھ دن تک یہ ٹریننگ ہو گی روزانہ 1200کے قریب حجاج ہوتے ہیں۔ اب آتے ہیں ماسٹر ٹرینر حج ڈاکٹر حافظ محمد عبدالواحد قریشی کے طویل لیکچر کی طرف ہم تو خود ساری عمر پڑھاتے رہے اور ہم سے زیادہ کون جانتا ہے کہ لیکچر دینا کتنا آسان اور سننا کتنا مشکل ہے۔ انہوں نے اپنے عوامی انداز میں لوگوں کو شروع ہی سے باندھ لیا تھا اور کچھ ہم جیسے جلد باز پیچ و تاب کھاتے رہے۔ انہوں نے آغاز ہی میں کہا کہ ہر کوئی کہتا ہے ’’جنہیں بلایا ہے حج قبول وی کر لے گا‘‘ یعنی جس نے حج پر بلایا ہے وہ قبول بھی کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ آدھا سچ ہے۔ بلایا تو اس نے ہے پر قبول تو تب ہو گا جب آپ حج کرنے کے طریقے سیکھ کر تمام مناسک پورے پورے ادا کریں گے۔ مجھے میاں محمد بخش یاد آ گئے: مالی دا کم پانی پانا تے بھر بھر مشقاں پاوے مالک دا کم پھل پھل لانا لاوے یا نہ لاوے پھر کہنے لگے کہ بڑی بڑی کتابیں پڑھے ہوئے وہاں آ کر رہ جاتے ہیں۔ ملا علی قاری نے سب سے پہلے حج پر مفصل اورجامع کتاب لکھی۔طواف کرنے لگے تو ذہن ایسا گھوما کہ کلاک وائز طواف کرنے لگے کسی شخص نے روکا کہ صاحب کیا کر رہے ہیں طواف اینٹی کلاک وائز ہوتا ہے۔ اور ساتھ یہ بھی کہا کہ جناب آپ کو ملا علی قاری کی کتاب حج پڑھ کر آنا چاہیے تھی۔ گویا کتابوں پر انحصار نہیں: میں نے انسان سے رابطہ رکھا میں نے سیکھا نہیں نصابوں سے واقعتاً انہوں نے عملی طور پر وہاں رکھے ہوئے خانہ کعبہ کے ماڈل کے اردگرد طواف کرکے دکھایا یعنی سارے لوازمات کے ساتھ حجر اسود کے سامنے سے شروع کر کے دعائیں بتائیں اور نیت۔ یہ بھی بتایا کہ اب منہ سے نیت کے الفاظ بھی ضروری ہیں اور اللہ ساری زبانیں سمجھتا ہے۔ بس میں تیری رضا کے لئے یہ کر رہاہوں تو آسان کر دے اور یہ قبول فرما۔ حج تمتع کا انہوں نے بتایا کہ اکثر پاکستانی یہی حج کرتے ہیں کہ عمرہ کے لئے احرام باندھتے ہیں عمرہ کے بعد اتار دیتے ہیں اور پھر حج کے لئے نئے سرے سے احرام باندھتے ہیں۔ قریشی صاحب نے خود احرام باندھ کر دکھایا۔ اب یہاں مجھے ایک مشورہ دینا ہے کہ حضور اگر آپ اپنی بریفنگ کا کوئی نقشہ بنا لیا کریں تو کیا ہی اچھا ہو۔ دوسری گزارش یہ کہ خواتین کی مجبوریوں کا بھی کچھ احساس ضروری ہے کہ بال بچوں کو چھوڑ کر آئی ہوئی ہیں روٹی ہانڈی بھی انہیں جا کر کرنا ہے۔ لیکچر ایک گھنٹے کے لئے ہو اور ٹو دی پوائنٹ ہو۔ میں یہ بات خلق خدا کی سہولت کے لئے کہہ رہا ہوں وگرنہ ان کی تقریر کا تو میں قائل ہو گیا۔کچھ خواتین تو انہیں تقریر کے بعد بھی گھیرے ہوئے تھیں اور سوال جواب کر رہی تھیں یہ شوق و ذوق کی بات الگ ہے مگر مسائل کو پیش نظر رکھنا اور بات ہے ایک اور زبردست بات مجھے یاد آئی کہ ریحان عباس کھوکھر نے بتایا کہ 16اپریل سے شروع ہونے والا بائیو میٹرک مفت ہو گا۔ لگتا ہے کہ اس مرتبہ حجاج کرام کا وہاں بھی خیال رکھا جائے گا ۔ مزید اچھی بات یہ کہ ہمیں حج کے حوالے سے کتابچے بھی دیے گئے اور پاکٹ گائیڈ بھی۔ ہینڈ پمفلٹ بھی جس پر مختصر ضروری دعائیں بھی ہیں۔ قتیل شفائی کہتے ہیں : اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی ہم نے تو دل جلا کے سر عام رکھ دیا ابھی کچھ ٹریننگ رمضان شریف کے بعد ہو گی ۔