خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے پشاور کے علاقے باچا خان چوک میں کارروائی کرتے ہوئے ایک دکان سے 12من سے زائد مردہ مرغیاں برآمد کی ہیں۔یہ صرف پشاور تک محدود نہیں پورے ملک میں مردہ اور حرام جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والوںکی کارروائیاں معمول بن چکی ہیں۔ ملک کے ہر شہر میں یہ گھنائونا کاروبار ہورہا ہے۔ جولائی 2019ء کو لاہور میں ڈسٹرکٹ فوڈ اتھارٹی نے ایک گاڑی کو روک کر اس میں سے 1050 کلو گوشت پرمشتمل چار مردہ جانور برآمد کرکے چار افراد کو گرفتار کیا تھا۔ اسی طرح 2018ء میں سکھر میں مردہ جانوروں کے گوشت فروخت کرنے کاانکشاف ہوا۔ کراچی کے مذبح خانے میں سرکاری ڈاکٹر کی طرف سے مردہ گوشت پر مہریں لگانے کا انکشاف ہوا۔ منافع کے لالچ نے حرام اورحلال کی تمیز اس حد تک ختم کردی ہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں بیشتر مقامات ایسے ہیں جہاں مردہ مرغیوں کو ٹھنڈے گوشت کے نام پر سرعام فروخت کیا جاتا ہے۔ بے حسی کی انتہا تو یہ بھی ہے کہ اکثر خریدار اس حقیقت سے باخبر ہوتے ہوئے بھی سستا گوشت خریدتے ہیں۔ اس سے مفر نہیں کہ فوڈ اتھارٹی کے قیام کے بعد ملاوٹ شدہ اور غیر معیاری اشیاء کی چیکنگ کا ایک ادارہ موجود ہے مگر بدقسمتی سے ابھی تک ملک میں ایسا نظام وضع نہیں ہو سکا جو حرام اور مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت کا سدباب کر سکے۔ بہتر ہوگا حکومت فوڈ اتھارٹی کی استعداد کار بڑھانے کے ساتھ اس مکروہ فعل میں ملوث افراد کے خلاف سخت سزائوں کا قانون بھی بنائے تاکہ صورتحال میں بہتری آ سکے۔