عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسول کہاں کہاں لئے پھرتی ہے جستجوئے رسول شگفتہ گلشن ِ زہر ا کا ہر گلِ ترَہے کسی میں رنگِ علی اور کسی میں بوئے رسول (بیدم وارثی) والی ٔ خراسان ،امام الطریقۃ الجُنیدیہ والقادریہ حضرت سیّدنا امام علی رضا علیہ السلام فلکِ امامت کے آٹھویں تابندہ سِتارے ہیں ۔آپ علیہ السلام کا نام ِ نامی اسمِ گرامی علی ہے ،کنیت ابوالحسن جبکہ القاب صابر،رضی اور رضا علیہ السلام ہیں جن میں سے لقب’’ِ رضا‘‘ نے اتنی شہرت حاصل کی کہ آپ علیہ السلام کے اسمِ مبارک کا جزو بن گیا اور آپ علی رضاعلیہ السلام مشہور ہوئے ۔والدِ گرامی آئمہ اہل ِ بیت میں ساتوں امام حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام جبکہ دادا جان ِ حضرت امام جعفر الصاد ق علیہ السلام ہیں۔آپ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کا اسمِ گرامی نجمہ خاتون اگرچہ القاب و کنیت میں ارویٰ ،اُمّ ولد،اُمّ البنین وغیرہ مذکورہیں۔یہ اتنی صاحبِ فضیلت خاتون ہیں کہ جنابِ حمیدہ خاتون (زوجہ ٔ مطہرہ حضرت امام جعفرالصادق علیہ السلام کو خواب میں)جنابِ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے یہ حکم دیاتھا کہ میرے فرزند موسیٰ کاظم علیہ السلام کا رشتہ نجمہ خاتون سے کرو بعض روایات کے مطابق آپ علیہ السلام کی ولادت با سعادت 11ذیقعد148ہجری کو ہوئی ۔حضرت ِ امام محمد جعفر الصادق علیہ السلام جنہوں نے خود تشنگانِ علوم کے ایک جہان کو سیراب کیا ہے نے اپنے عظیم فرزند ِ حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو بشارت دی کہ عنقریب اﷲ تعالیٰ تمہیں اُس عظیم فرزند سے نوازے گا جو عالمِ آلِ محمد ہوگا ۔آپ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ جنابِ نجمہ خاتون فرماتی ہیں کہ میں خواب میں دورانِ حمل تسبیح وتہلیل کی آوازیں سُناکرتی تھی۔ خانوادہ ٔاعلیٰ حضرت کی عقیدت : ارباب علم ودانش بخوبی آگاہ ہیں کہ خانوادۂ اعلیٰ حضرت مولانا الشّاہ احمد رضا رحمۃاﷲ علیہ کے بزرگوں کو آئمۂ اہلِ بیت ِ اطہار علیہم السلام سے جو والہانہ عقیدت تھی اُس کا اظہار اُن کے اسمائے گرامی سے ہوتا ہے ،مثلاً آپ کا نام احمد ،رضاہے ۔احمد آقاصلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کا ذاتی نام اور رضا ،حضرت امام علی رضا علیہ السلام(گویا اُن کے نامو ں میں دو نسبتوں سے برکت حاصل کی گئی ۔اسی طرح آپ کے والد گرامی رحمۃ اﷲ علیہ کانام تقی علی خان (9ویں امام اہلِ بیت ) حضرت امام محمد تقی علیہ السلام اور حضرت مولا علی المرتضیٰ علیہ السلام کے نام ِ مبارک سے نسبت قائم کرکے برکتیں حاصل کی گئیں ۔داداجان کا اسم ِ مبارک نقی علی خان (10ویں امام) حضرت امام نقی علیہ السلام اور جنابِ مولا علی المرتضیٰ علیہ السلام کی بارگاہ ِ اقدس سے برکت حاصل کرنے کی غرض سے نام تجویز ہوا ۔آپ علیہ السلام کے برادر ِ اصغر عظیم نعت گو شاعر حضرت حسن رضا کے نام میں حضرت امام حسنِ مجتبیٰ علیہ السلام اور حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی نسبتیں جلوہ گر ہیں اور یہ سلسلہ خانوادۂ عالیہ میں تا حال جاری ہے ،موجودہ سجّادہ نشین حضرت سُبحان رضا خان کے نام میں اﷲ جلّ مجدہ‘ الکریم کے اسم ِ صفاتی سُبحان اور رضا کا مجموعہ ہے اور اُنہوں نے اپنے صاحزادے جن کو ولی عہد مقرر کیا ہے نام ِ مبارک احمد حسن ہے ۔آقا صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے اسمِ مبارک اور حضرت امام حسنِ مجتبیٰ علیہ السلام کے خوانِ کرم سے برکتیں سمیٹنے کے لئے یہ نام ترتیب دیا گیا۔اس میں ہمارے لئے اہلِ بیت ِ اطہار علیہم السلام سے وارفتگی سے محبت کا پیغام موجود ہے ۔اﷲ تعالیٰ ہمیں سمجھنے کی توفیق عطافرمائے چونکہ مولانا احمد رضا خان رحمۃ اﷲ علیہ سلسلہ قادریہ ہی کے غلام ہیں ،اپنے شجرۂ طریقت کے ایک شعر میں تین آئمۂ اہلِ بیت علیہم السلام کا ذکر کتنی خوب صورتی سے لائے ہیں۔ صدقِ صادق کا تصدّق صادق الاسلام کر بے غضب راضی ہو کاظم اور رضا کے واسطے اقوالِ حکیمانہ: 1۔فرمایا: ہرشخص کا حقیقی دوست اُس کی عقل ہے اور اُس کا واقعی دشمن اُس کی جہالت ہے ۔(یقینا عقل ہی ایک ایسا دوست ہے جسے نادان دوست نہیں کہا جاسکتا اور جہالت ہی ایک ایسا دشمن ہے جسے دانا دشمن نہیں کہا جاسکتا ہے ) 2۔فرمایا: پروردگار ِ عالم تین چیزوں کو سخت ناپسند کرتا ہے ۔بے جا بحث ومباحثہ،مال کا ضائع کرنا اور زیادہ سوال کرنا۔ 3۔فرمایا: ایک زمانہ آنے والا ہے جب عافیت کے (9)نو حصے گوشہ نشینی میں ہوں گے اور ایک حصہ سکوت میں ہوگا ۔(بے شک ایسا دور ہر انسان کی زندگی میں آسکتا ہے لیکن انسان کا فرض ہے کہ گو شہ نشینی اور سکوت دونوں صورتوں میں اپنے فرائض سے غافل نہ رہے ۔ کسی شخص نے دریافت کیا کہ فرزندِ رسول صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم :آپ علیہ السلام نے کس عالم میں صبح کی؟ تو آپ علیہ السلام نے فرمایا :کہ چار مصیبتوں کے درمیان ،عمر کم ہوتی جا رہی ہے ،اعمال محفوظ ہوتے جا رہے ہیں ،موت تعاقب میں لگی ہوئی ہے اور جہنم اپنی تا ک میں ہے ۔(کاش ہم گنا ہ گار وں کو ان حقائق کا احساس ہو جائے جن کی طرف امام پاک علیہ السلام نے توجہ دلائی ہے ) اولاد مبارک: صاحب ِنورالابصار نے پانچ بیٹے اور ایک بیٹی کا ذکر کیاہے اُس کے علاوہ بھی روایات ہیں لیکن اس بات پر تقریباً سب کا اتفاق ہے کہ آپ علیہ السلام کی نسل مبارک آپ علیہ السلام کے پیارے فررزند ارجمند حضرت امام محمد تقی علیہ السلام سے آگے بڑھتی ہے ۔ آپ علیہ السلام کی شہادت 23ذیقعد 203 ہجری کو بعمرِ مبارک 55سال ہوئی۔تاریخ ِ شہادت کا ایک قول 17صفر کا بھی ہے ۔ شہادت زہر کے سبب سے ہوئی اور مزار ِ پرُانوار مشہد ِ مقدس (ایران) میں مرکز فیّوض وبرکات ہے ۔