معزز قارئین!۔ آج 25 دسمبر ہے ۔ آج رُوح اللہ ، ابنِ مریم حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ’’ بانیٔ پاکستان‘‘ حضرت قائداعظمؒ محمد علی جناحؒ کی سالگرہ منائی جا رہی ہے ۔ 25 دسمبر 1949ء کو پیدا ہونے والے نااہل وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کی بھی آج سالگرہ ہے لیکن، بقول شاعر … خُوشی کے ساتھ دُنیا میں ، ہزاروں غم بھی ہوتے ہیں! جہاں بجتی ہے شہنائی ، وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں! کل (24 دسمبر کو ) احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے "Flagship" ریفرنس میں میاں نواز شریف کو بری کردِیا گیا ہے لیکن "Al-Azizia Mills"ریفرنس میں سات سال قید، 8 سال نااہلی اور 1.5ارب روپے اور 2.5 ملین ڈالرز کے جرمانہ کی سزا دے دِی ہے جس ، کی وجہ سے نہ صِرف شریف خاندان بلکہ اُن کے پیروکاروں کے گھروں میں بھی صف ِ ماتم بچھ گئی ہے ۔ حضرت عیسیٰ ؑنے اپنے حواریوں کی وساطت سے دولت مند اِنسانوں کو خبردار کِیا تھا کہ ’’ اونٹ، سُوئی کے ناکے سے نکل سکتا ہے لیکن دولت مند لوگ خُدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکیں گے‘‘۔ حضرت عیسیٰ ؑ کا یہ فرمودہ اُن دولت مند لوگوں کے لئے تھا / ہے جو ،اپنی دولت پر سانپ بن کر بیٹھ جاتے ہیں اور اُس کا کچھ حصّہ بھی غریبوں پر خرچ نہیں کرتے ۔ قرآنِ پاک میں بھی فرمایا گیا ہے کہ ’’ جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی راہ ( عوام کی بھلائی) میں خرچ نہیں کرتے تو، قیامت کے دِن اُن کے جمع کئے گئے سونے اور چاندی کو جہنم کی آگ میں تپا تپا کر ، اُن کی پیشانیوں اور پُشتوں پر داغا جائے گا‘‘۔ حضرت عیسیٰ ؑ کے پاس تو کوئی جائیداد ہی نہیں تھی لیکن ، قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاس تو تھی، قیامِ پاکستان کے بعد گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھالتے ہی آپؒ نے اپنی جائیداد کا ایک ٹرسٹ بنا کر اُسے قوم کے نام وقف کردِیا تھا ۔ قائداعظمؒ کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناحؒ (مادرِ ملّت) نے قیامِ پاکستان کے لئے اپنے عظیم بھائی ؒ کے شانہ بشانہ جدوجہد کی لیکن، قائداعظم نے اُنہیں مسلم لیگ اور حکومتِ پاکستان میں کوئی عہدہ نہیں دِیا تھا ۔ پھر چشم فلک نے وہ مناظر بھی دیکھے کہ ’’ وہ مولوی صاحبان جو انتخابات میں خواتین کا ووٹ ڈالنا خلافِ اِؔسلام کہتے تھے ، وہ اپنی باپردہ گھریلو خواتین کو بھی پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں لے آئے؟۔ ’’ مادرِ ملّت‘‘ محترمہ فاطمہ جناحؒ نے جنوری 1965ء کے صدارتی انتخاب میں فیلڈ مارشل صدر محمد ایوب خان کا مقابلہ کر کے فوجی آمریت کے قلعہ کو زلزلہ زدہ کردِیا تھا ۔ صدر ایوب خان کی کابینہ کے ایک رُکن وزیر ذوالفقار علی بھٹو اپنے "Boss" ( صدر ایوب خان) کے "Covering Candidate" تھے ۔ بعد ازاں ’’ دامادِ بھٹو‘‘ آصف علی زرداری نے اپنے دورِ صدارت میں اپنی ہمشیرہ فریال تالپور کو ’’ مادرِ ملّت ثانی‘‘ مشہور کردِیا۔ سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف کو نااہل قرار دِیا تو ، اُن کے ’’ دامادِ اوّل‘‘ کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنی خوش دامن (بیگم کلثوم نواز) کو ’’ مادرِ ملّت ثانی‘‘ کا خطاب دے دِیا ۔ معزز قارئین!۔ ’’ بنی اسرائیل‘‘ (یہودی) حضرت عیسیٰ ؑ کے مخالف تھے، پھر دشمن بن گئے اور دشمنی کی حد پار کر کے آپؑ کو تختۂ دار پر لے گئے۔ ہم مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق اللہ تعالیٰ کے حکم سے فرشتے حضرت عیسیٰ ؑ کو آسمان پر لے گئے تھے ۔ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم بُرأق پر سوار ہو کر معراج پر تشریف لے گئے تو دوسرے آسمان پر آپؐ کی ملاقات حضرت عیسیٰ ؑ ابنِ مریم ؑ اور یحییٰ بن زکریاؑ سے ہُوئی تھی۔ علاّمہ اقبالؒ کے تصّور کے مطابق قائداعظمؒ نے متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے الگ وطن ’’ پاکستان‘‘ کے قیام کی جدوجہد شروع کی تو اہل سُنت اور شعیہ مسلمانوں کے قائدین عُلماء و مشائخ سجّادہ نشین اور معروف دیو بندی عالم دین مولانا اشرف علی تھانویؒ اُن کے ساتھیوں مولانا بشیر احمد عثمانی ؒ، مولانا ظفر احمد عثمانی ؒاور اُن کے پیروکاروں نے، قائداعظمؒ اور اُن کے ساتھیوں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کِیا۔ متحدہ ہندوستان کے ہندو تو قیامِ پاکستان کے مخالف ہی تھے لیکن ہندوئوں کی مُتعصب سیاسی جماعت ’’ انڈین نیشنل کانگریس‘‘ کے باپوؔ شری موہن داس کرم چند گاندھی ؔکے چرنوں میں بیٹھنے والے ’’ جمعیت عُلمائے ہند‘‘ کے مولوی صاحبان ( جنہیں کانگریسی مولوی کہا جاتا تھا) قیام پاکستان کی مخالفت کی۔ قائداعظم ؒکے خلاف کُفر کا فتویٰ بھی دِیا ۔ ابو اُلکلام آزاد اور حسین احمد مدنی ، خاص طور پر قابل ذکر ہیں ۔ قیام پاکستان کے بعد کانگریسی مولویت کی باقیات مفتی محمود صاحب کا یہ بیان 'On Record" ہے کہ ’’ خُدا کا شکر ہے کہ ہم پاکستان بنانے کے گُناہ میں شامل نہیں تھے‘‘ لیکن، موصوف ’’توڑ جوڑ ‘‘ کر کے قائداعظمؒ کے پاکستان کے صوبہ سرحد ( موجودہ پختونخوا ) کی وزارتِ عُلّیہ کا جُھولا جُھولتے رہے اور مختلف اوقات میں فضل اُلرحمن صاحب بھی حکمرانوں کے اتحادی رہے۔ فوجی آمروں نے اپنے اپنے دَور میں مسلم لیگ ؔکے نام سے سیاسی جماعتیں قائم کرائیں ۔ اِس طرح مسلم لیگ کے مختلف صدور نے قائداعظمؒ کی کُرسی پر بیٹھ کر اِس طرح کی حرکتیں کیں کہ ’’ آل انڈیا مسلم لیگ ‘‘کے ماضی کو دھبہ لگ گیا۔ مَیں آج صِرف جنرل ضیاء اُلحق کی قائم کردہ مسلم لیگ کی باقیات مسلم لیگ (ن) کا تذکرہ کروں گا۔ 25 دسمبر 2015ء کو قائداعظمؒ کی سالگرہ اور اپنی سالگرہ کے موقع پر ’’ مودی نواز‘‘ وزیراعظم محمد ؔنواز شریف نے اپنی نواسی ( مریم نواز کی بیٹی) مہر اُلنساء کی رسمِ حنا پر دشمن ملک ، بھارت کے وزیراعظم شری نریندرمودیؔ کو اپنا مہمان خصوصی بنا لیااور اُنہیں اپنی والدۂ محترمہ شمیم اختر المعروف ’’آپی جی‘‘ اپنے بھائی میاں شہباز شریف اور دونوں بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز سے ملوایا۔ اُس موقع پر ’’شاعر سیاست ‘‘ نے کہا تھا کہ … دْکھ بانٹے کچھ غریبوں کے ، پڑھ لی نماز بھی! مہر اْلنساء کی ، رسمِ حِنا کا جواز بھی! شردھا سے پیش کردِیا ، حسن ؔاور حسین ؔکو! مصروفِ کاراْن کا چچا ، شاہباز ؔبھی! مَیں برتھ ڈے پہ قائداعظمؒ کی کیا کہوں؟ مودی ؔنواز نکلا، محمد نواز ؔبھی! معززقارئین!۔ اِس سے پہلے 26 مئی 2014ء کو وزیراعظم نواز شریف نے بھارتی وزیراعظم شری نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے بعد ’’معراجِ رسولؐ مقبول ‘‘کی رات اُن کے ساتھ دہلی میں منائی ۔ پھر مودی جی نے وزیراعظم نواز شریف کی والدۂ محترمہ کے لئے شال کا تحفہ بھجوایا اور وزیراعظم پاکستان نے مودی جی والدہ کے لئے سفید ساڑھی کا تحفہ۔ نااہل ہونے کے بعد مودی نواز کے "His Master`s Voice" وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مفتی محمود (مرحوم )کی ’’دینی اور قومی خدمات ‘‘ کے عوض اُن کی 37 ویں برسی کے موقع پر 13 اکتوبر کو وزیراعظم ہائوس کی دیوار میں نصب ’’ لوح ِ مفتی محمود‘‘ کی نقاب کُشائی کی ۔ 4 ستمبر 2018ء کو صدارتی انتخاب تھا ۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے اپنا اور اپنی مسلم لیگ کا امیدوار ، فضل اُلرحمن صاحب کو نامزد کِیا۔ اُنہیں شکست ہُوئی۔ دراصل یہ شکست اُن تمام ن لیگیوں کی ہُوئی جنہوں ، نے میاں نواز شریف اور پھر میاں شہباز شریف کو مسلم لیگ (ن) کا صدر منتخب کر کے قائداعظمؒ کی کُرسی پر بٹھا دِیا۔ معزز قارئین!۔ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ’’ میاں نواز شریف ، میاں شہباز شریف اور سارا شریف خاندان قانونِ قُدرت کے شکنجے میں آگیا ہے ‘‘جن کی سابق صدر آصف زرداری سے "Love and Hate Relationship" ۔ اب اُن کی باری ہے ؟ ۔ فی الحال تو ، ہم سب کو اُس وقت کا انتظار کرنا ہوگا جب ’’ کانادجّال ‘‘ 40 دِن ،40 ماہ یا 40 سال تک دُنیا میں حکومت کرے گا اور پھر حضرت عیسیٰ ؑآسمانوں سے اُتر کراُس کی حکومت کا خاتمہ کردیں گے‘‘۔ پاکستان کے مفلوک اُلحال عوام کی طرف سے ’’ شاعرِ سیاست‘‘ نے بہت عرصہ پہلے کہہ دِیا تھا کہ … نِتّ دِن لمّیاں ہوندِیاں جاندِیاں نیں، غُربت دِیاں لِیکاں! ڈاڈھیا ربّا ، اتّ مچائی ہوئی اے ، ترے شرِیکاں! کِیہ مَیں، اسماناں وَلّ، ویکھدا، رہواں، تے ماراں چِیکاں! عیسیٰ ؑابنِ مریم ؑ نُوں ، کد تِیکر ، میں اُڈیکاں!