صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یوم خواتین پر ایوان صدر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ خواتین کو ہر صورت وراثت میں حصہ دینے کیلئے قانون سازی کی جانی چاہئے، علمائے کرام کو اس معاملہ میں لوگوں کو تلقین کرنی چاہئے۔ صورتحال یہ ہے کہ اس حوالے سے قوانین تو پہلے سے ہی موجود ہیں، ضرورت ان پر عملدرآمد کی ہے۔ پارلیمنٹ اور تمام متعلقہ اداروں ، سماجی وسیاسی تنظیموںکو اس طرف توجہ دینی چاہئے۔قرآن مجید میں عورت کا جائیداد میں حصہ مقرر کیا گیا ہے جس کی رو سے وہ اپنے باپ، شوہر، اولاد اور دوسرے قریبی رشتہ داروں سے باقاعدہ وراثت کی حقدار ہے، یہ حق اسے اللہ نے دیا ہے جسے چھینا نہیں جا سکتا۔ اکثر گھرانوں میں حقدار ہونے کے باوجود بیٹیوں کو اپنے والد کی طرف سے وراثت کا حصہ نہیں دیا جاتا اور کئی جگہ بھائی بہنوں سے یہ حق چھین لیتے ہیں۔ اس وجہ سے معاشرتی تنازعات جنم لیتے ہیں۔ پارلیمنٹ اور علمائے کرام کو اس سلسلہ میں خصوصی کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین مارچ کے موئیدین مردوں اور خواتین کو بھی چاہئے کہ وہ مارچ ضرور کریں لیکن اس کوقابل اعتراض نعروں، بینروں اور پلے کارڈز کا ذریعہ نہ بنائیں جو ہمارے دین، اخلاق اور ہمارے معاشرتی و سماجی نظام کی توڑ پھوڑ اور مقدس رشتوں کی پامالی کا باعث بنیں۔ یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ ہم ایک اسلامی جمہوری مملکت کے باشندے ہیں جس میں حاکمیت اور اقتدار اعلیٰ صرف رب ذوالجلال کی ذات کو حاصل ہے۔ ہمارے جسم اس کی عطا اور امانت ہیں جن کے استعمال کا اس نے ہم سے حساب لینا ہے۔