اسلام آباد (خبر نگار) سپریم کورٹ نے گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج سیس کی مد میں جمع کی گئی رقم کسی اور مد میں خرچ نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کہیں اور خرچ کرنے پر حکومت جواب دہ ہوگی۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی سماعت کے دوران کمپنی کے وکیل انور کمال نے دلائل دیئے کہ جی آئی ڈی سی سیس قانون کے مطابق لاگو نہیں کیا گیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا جی آئی ڈی سی پر پارلیمنٹ میں بحث ہوئی تھی؟ وکیل نے کہا ہاں۔ وکیل راشد انور نے کہا حکومت سیس کی رقم کو دیگر کاموں پرخرچ کر چکی ہے ، حکومت کے پاس اب پیسے نہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا حکومت نے عدالت میں بیان دیا کہ رقم موجود ہے ، وضاحت کیلئے حکومت سے دوبارہ پوچھ لیں گے ۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ کے 2رکنی بینچ نے پنجاب کی ضلعی عدالتوں کو کورٹ روم نمبرز نہ لگانے پر پر ڈپٹی رجسٹرار لاہورہائیکورٹ پر برہمی کا اظہار کیا اور رپورٹ طلب کرلی ۔ عدالت نے حکم دیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور رول کمیٹی معاملے کو جلد از جلد حل کر کے پنجاب کی تمام سول اور ڈسٹرکٹ کورٹس کو روم نمبر اردو اور انگریزی میں جاری کیے جائیں ۔ عدالت عظمیٰ نے ریلوے گالف کلب سے متعلق عدالتی فیصلے پرعملدرآمد کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریلوے حکام کو ایک ماہ کے اندر تمام ریکارڈ آڈٹ حکام کو دینے کا حکم دیا ہے ۔ تین رکنی بنچ نے آئندہ سماعت پرریلوے کے مینجمنٹ اکاؤنٹس اورگالف کلب کے انٹرنیشنل ٹینڈر سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی ہے ۔ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا جب تک نئی تجربہ کار ٹیم نہیں آتی تب تک ریلوے انتظامات کو دیکھے ۔عدالت عظمیٰ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق عدالتی فیصلے پر عدم عمل درآمد کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اقلیتوں کے کمیشن کو ایک ہفتے میں دفتر فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت کی اپیل منظور کرکے اکنامک افیئر کے ملازم حامد تنویر عباسی کی برطرفی کا فیصلہ بحال اورسروسز ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے بغیر تیاری کے پیش ہونے پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کو کہا سرکاری کام میں دلچسپی نہیں تو پھر کام کیوں کر رہے ہیں؟اپنا مذاق مت بنائیں۔چیف جسٹس نے کہا کسی پرائیویٹ کلائنٹ کے کیس پر ایسا کرتے تو وہ آپ کا گلا پکڑ لیتا۔