لاہور/ڈیرہ اسماعیل خان (سٹاف رپورٹر،،نمائند 92 نیوز )جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ انسانی حقوق کا دن منانے والے کشمیر ی عوام کو کب انسانی حقوق دلوائیں گے ،مولانا محمد امجد خان ،محمد اسلم غوری ،حاجی شمس الرحمن شمسی ،مفتی ابرار احمد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے ٹھیکیدار کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم پر کیوں خاموش ہیں ، انہوں نے کہا کہ بھارت کی لوک سبھا میں مسلمانوں کے خلاف تعصب سے بھرے بل کی منظوری انسانی حقوق کے خلاف کھلی خلاف ورزی سیکولرانڈیا کی نفی اور ہندو تعصب کا کھلا اظہار ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکمران کشمیر پر خاموشی اختیار کر کے مجرمانہ کردار ادا کررہے ہیں جسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی لیکن کشمیری عوام کی کامیابی کا دن دور نہیں ہے ۔ٹانک میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ جعلی اسمبلی کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع جیسے حساس معاملے پر قانون سازی کا کوئی حق حاصل نہیں۔ چھ ماہ میں نئی اسمبلی بھی بن سکتی ہے اور نئے انتخابات بھی ہو سکتے ہیں جن کے بعد ہی عوام کی نمائندہ حکومت آرمی ایکٹ پر قانون سازی کرے ،دوسروں کو چور چور کہنے والوں کا بی آر ٹی منصوبہ مذاق بن چکا ہے جب ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو بی آر ٹی کی انکوائری کا حکم دیا تو صوبائی حکومت سپریم کورٹ گئی کہ انکوائری نہ کی جائے ،فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات رکوانے کے لئے بھی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ سماعت نہ کی جائے ، احتساب کا دوہرا معیار اس ملک میں نہیں چلنے دینگے ،حزب اختلاف کے رہنماؤں پر مقدمات سیاسی انتقامی کارروائی ہے ۔ نواز شریف اور آصف علی زرداری کی ضمانتوں کو ڈیل یا این آر او نہ کہا جائے کیوں کہ کیسز میں جان نہیں تھی۔ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد متحدہ اپوزیشن آرمی ایکٹ پر موقف دے گی، مسلم لیگ(ن) علیحدہ حیثیت میں عدم اعتماد کی تحریک جمع نہیں کرے گی، یہ متحدہ اپوزیشن کا مشترکہ معاملہ ہے ۔