پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کے سامنے آنے کے ساتھ ہی ملک بھر میں فیس ماسک کی قلت پیدا ہو گئی ہیں اور قیمتوں میں 3 گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ کرونا وائرس کا عفریت تیزی سے پھیل رہا ہے اور دنیا بھر کی حکومتیں حفاظتی اقدامات میں جتی ہوئی ہیں چین نے تو 6دن میں 1000بستروں پر مشتمل ہسپتال بنا کر دنیا کو حیرت میں ڈال دیاجبکہ بدقسمتی پاکستان میں جونہی کسی بحران کے آثار پیدا ہونے شروع ہوتے ہیں منافع خور مافیا متحرک ہو جاتا ہے ۔کرونا کی وبا تو چین میں پھوٹی تھی مگر پاکستان میں منافع خور مافیا نے فیس ماسک خریدنا شروع کر دیے تھے تاکہ چین میں ہی تیار کردہ فیس ماسک چین سمیت دیگر متاثرہ ممالک میں مہنگے داموں فروخت کئے جا سکیں جس کا ثبوت گزشتہ روز لاہور کے علامہ اقبال ایئر پورٹ پر دو مسافروں کا دو من کے لگ بھگ فیس ماسک سمگل کرتے ہوئے پکڑا جانا ہے۔ جیسا کہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا جونہی پاکستان میں دو مریضوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تو ملک بھر میں ماسک کی قیمتیں 3گنا تک بڑھ چکی ہیں۔ بہتر ہو گا حکومت فوری طور پرفیس ماسک کی نہ صرف بیرون ملک سمگلنگ کو روکنے کے لئے اقدامات کرے بلکہ ملک بھر میں ماسک کے مقررہ نرخوں پر دستیابی کے لئے بھی اقدامات کرے اور تمام سٹاک ہولڈرز کو سپلائی کی بلا تعطل فراہمی کا پابند کیا جائے، تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں غریب مریضوں کو ذخیرہ اندوز مافیا کے ہاتھ لٹنے سے بچایا جا سکے۔