مکرمی ! نیپرا نے حکومت کی اجازت سے بجلی کے نرخوں میں ایک روپے چھ پیسے فی یونٹ کا اضافہ کرنے کی اجازت دے ہی دی اور یوں صارفین پر مزید8 ارب روپے کا بوجھ منتقل کر دیا۔دوسری طرف یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن نے گھی کے نرخ مزید 22 روپے فی کلو اور کھانے کے تیل کی قیمت 27 روپے فی لیٹر تک بڑھا دی ہے۔ان فیصلوں کی کوئی وجہ تو نہیں بیان کی گئی تاہم ماہرین کے مطابق ایسا آئی ایم ایف کے دباؤ پر کیا گیا۔ آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمت میں اضافہ اور مختلف سبسڈیز واپس لینے پر زور دیا ہے اور نئی قسط اس سے مشروط کردی ہے‘اس سے پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جا چکا ہے۔ بجلی اور پٹرولیم کے نرخوں میں جو بھی اور جب بھی اضافہ ہو،اس کے اثرات پوری معیشت پر مرتب ہوتے ہیں اور اس سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔اب بھی اشیائے ضرورت تو دور کی بات اشیائے خوردنی استطاعت سے باہر ہو رہی ہیں، غریب اور نچلے درمیانے طبقہ کا حال برا ہے۔ روز افزوں مہنگائی نے عوام کیلئے عرصئہ حیات تنگ کردیا ہے۔وزراء کی فوج ظفرموج اپنی توانائیاں اپوزیشن سے پنجہ آزمائی میں صرف کرنے کی بجائے شتربے مہارکی طرح بڑھتی ہوئی مہنگائی کوکنٹرول میں استعمال کرے تاکہ عوام کوریلیف ملے۔ ( جمشید عالم‘لاہور)