مکرمی !زبان کسی بھی قوم کا اثاثہ ہوتی ہے جو قومیں اپنی زبان ، تہذیب وثقافت اور ورثے کا خیال رکھتی ہے ، وہی دنیا میں اعلی مقام حاصل کرتی ہے ، مگر بد قسمتی سے ہمارے ہاں ایسا ممکن نہیں ہوا۔ اردو پاکستان کی قومی زبان اور دنیا میں بولی جانے والی پہلی پانچ زبانوں میں سے ایک ہے ۔ مگر اس زبان کے ساتھ اپنے ہی لوگ سو تیلوں جیسا سلوک کر رہے ہیں اور اگر یہی صورت حال بد ستور قائم رہی تو زبان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔ اس اردو دشمنی میں عام آدمی عمومی اور ہمارا اشرفیہ طبقہ خصوصی کردار ادا کرر ہاہے ۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان میں اردو کو بحیثیت قومی زبان رائج کرنا چاہتے تھے ۔ یہ بات تاریخی طور پر ثابت ہے ، کیوں کہ تحریک پاکستان کے دوران بھی اور قیام پاکستان کے بعد انہوں نے اردو کے قومی زبان کی حیثیت سے نفاذ پر ہمیشہ زور دیا تھا ۔یہ موضوع اپنے اندر تاریخی طور پر بڑی وسعت رکھتا ہے اور اس بات کی دلیل ہے کہ نہ صرف ہندوستان کے تاریخی پس منظر میں بحیثیت زبان اردو کا جائزہ لیا جائے بلکہ یہ دیکھا جائے کہ اردو دشمنی نے کس طرح متحد ہ ہندستان کے مسلمانوں کی ایک علیحدہ مسلم ریاست کے قیام کے لئے ذہن سازی کی۔ اردو زبان کی اہمیت کیا ہے اور اس زبان کا قومی زبان کے طور پر نفاذ کیوں ضروری ہے ۔ اس سوال کا جواب ہمیں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ہی کی ایک تقریر کے اقتباس سے ملتا ہے جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ " کوئی رسائی حاصل نہیں ہوسکی جب تک بغیر ملکی سا لمیت اور فکری یکجہتی تک رسائی نہیں جاتی"۔ حکومت اردو کے نفاذ میں کردار ادا کرے۔ (علی رضا رانا ،حیدرآباد سندھ)