کراچی(سٹاف رپورٹر،این این آئی )پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ حکومت افغانستان صورتحال پر اپنی پالیسی واضح کرے اور صورتحال پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے ۔ تحریک طالبان پاکستان اور دیگر تنظیموں کو بتانا چاہیے کہ پاکستان میں کسی قسم کی کوئی سرگرمی برداشت نہیں کی جائے گی ۔حکومت کو دہشت گردوں کو خوش کرنے کی روش ترک کرنا ہوگی،حکومت امن و امان پر توجہ نہیں دے گی تو حالات خراب ہوسکتے ہیں، وزیراعظم عمران خان ہر ایشو پر بار بار یو ٹرن لیتے ہیں، ہم اس وقت یوٹرن برداشت نہیں کرسکتے ،سی پیک کی سکیورٹی کا از سر نو جائزہ لیا جائے اور طالبان سے رابطہ رکھا جائے ، حکومت یقینی بنائے کہ پاکستان پر افغانستان کے حالات کے اثرات نہ ہوں۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیراعلی ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پروزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ ، شیری رحمن دیگررہنما بھی موجود تھے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ہم افغان بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، افغانستان میں امن کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر کام کریں۔ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد جاری نہیں رکھے گی تو خطرہ ہے کہ دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہو۔ سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے ،سی پیک منصوبوں کو مکمل اور فول پروف سکیورٹی دی جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغان صورتحال پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے ۔ ریاست کو قوم پرستوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا، ہمیں اپنی خودمختاری کی حفاظت کرنا ہوگی۔ دہشت گردوں کو واضح پیغام دینا چاہیے کہ ہم سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ ہمیں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اپنی تیاری کرنی چاہیے ، اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کو رد کیا جانا چاہیئے ۔