اسلام آباد (وقائع نگار،92 نیوزرپورٹ،صباح نیوز) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے حکومت کو بھارت اور کلبھوشن جھادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے کلبھوشن کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے بھارتی جاسوس کا قونصل مقرر کرنے سے متعلق لارجربنچ تشکیل دے دیا جبکہ معروف قانون دان عابد حسن منٹو، حامد خان اور مخدوم علی خان اور اٹارنی جنرل کوعدالتی معاون مقرر کر دیا گیا۔حکم نامہ کے مطابق حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے عالمی عدالت کے خدشات کو دور کیا، آرڈیننس کے ذریعے سزا کے عدالتی جائزہ کی راہ ہموار کی گئی،فی الحال کلبھوشن کیلئے خود وکیل مقرر کرنے سے اجتناب کر رہے ہیں اور بھارت اور کلبھوشن کو موقع دیتے ہیں کہ خود وکیل مقرر کریں، حکومت عدالتی فیصلے سے بھارت اور کلبھوشن کو آگاہ کردے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کلبھوشن کیس میں فیئر ٹرائل کو یقینی بنائے گی،عدالت نے کیس کے حوالے سے غیرضروری بیان بازی سے بھی روک دیا ۔مزید سماعت تین ستمبر دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ کلبھوشن جھادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کے لیے سیکرٹری قانون کی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس نے کہا اٹارنی جنرل صاحب، ہمیں کلبھوشن کیس کا پس منظر بتائیں، عدالت کو یہ بھی بتائیں کہ آرڈیننس کیوں جاری کیا گیا ؟۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بتایا کلبھوشن جھادیو کو 3مارچ 2016 کو غیر قانونی طور پر پاکستان داخل ہونے پر گرفتار کیاگیا،اس نے را کے ایما پر دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کیا، کلبھوشن کو ملٹری کورٹ نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کر کے سزا سنائی،2017 میں بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا، بھارت کی طرف سے پاکستان پر ویاناکنونشن کی خلاف ورزی اور قونصلر رسائی نہ دینے الزام لگایا گیا،عالمی عدالت انصاف نے سزائے موت پر حکم امتناع جاری کیا جو آج بھی موجود ہے ، کلبھوشن کو سزائے موت کے خلاف نظرثانی اپیل کا پورا حق دیا لیکن اب بھارت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے سے بھاگ رہا ہے ،پاکستان نے کبھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی، بھارت کلبھوشن کیس میں نقائص تلاش کرکے ریلیف لینا چاہتا ہے ،عالمی عدالت کی ہدایت پر کلبھوشن کو اپیل کا اختیار دینے کے لیے آرڈیننس جاری کیا لیکن بھارت نے یہ تاثر دیا کہ کلبھوشن جھادیو کو قونصلر رسائی نہیں دی گئی، اگر کوئی قیدی اپنے لیے وکیل نہ کر سکے تو عدالت اسے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے وکیل مہیا کرتی ہے ، عدالت آرڈیننس کے تحت کمانڈر جھادیو کے لیے وکیل مقرر کرے ۔ اٹارنی جنرل نے عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ پڑھ کا سنایا اور عدالت کو بتایا کہ بارہ مارچ 2017 کو کلبھوشن کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی، چیف آف آرمی سٹاف نے 10 اپریل 2017 کو سزا کی توثیق کی، سزائے موت کے خلاف اپیل بھی 25 اپریل 2017 کو مسترد ہو گئی،کلبھوشن جھادیو کی رحم کی اپیل چیف آف آرمی سٹاف کے پاس زیر التوا ہے ۔ چیف جسٹس اطہر من اﷲ نے کہا آپ بھارت اور کلبھوشن جھادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کریں، اٹارنی جنرل نے کہا عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کو رہا کرنے کی بھارت کی درخواست مسترد کی، کلبھوشن کو فئیر ٹرائل کا مکمل حق دیا گیا،چیف جسٹس نے کہا اب معاملہ ہائی کورٹ میں ہے تو کیوں نہ بھارت کو ایک اور موقع دیا جائے ، ہو سکتا ہے کہ بھارتی حکومت یا کلبھوشن جھادیو اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ دفترخارجہ کے ذریعے دوبارہ بھارت سے رابطہ کریں گے ، ہم تیار ہیں بھارت اور کلبھوشن کو وکیل کی پیشکش کریں گے ۔