لاہور(کامرس رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن نے صوبہ بھر میں گندم کی قیمتوں میں اضافے کے تناسب سے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔ لاہور، قصور، شیخوپورہ فیصل آباد،اوکاڑہ ساہیوال اوروسطی پنجاب کے مختلف شہروں میں 20 کلوگرام آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 120روپے جبکہ جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں 50 سے 60 روپے اضافہ کیاگیا ہے ۔وزیر خوراک پنجاب علیم خان کا کہنا ہے نرخ حکومت طے کریگی۔پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن کے فیصلے کے مطابق سنٹرل پنجاب میں اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 1600 روپے فی من ہے ، اس شرح سے 20 کلوگرام تھیلہ کے نئے ایکس ملز نرخ 900 روپے اور ریٹیل قیمت 925 روپے ہو گی۔جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں گندم کی قیمت 1550 اور 1525 روپے فی من ہے ، ان شہروں میں 20 کلوگرام تھیلے کی قیمت میں 50 روپے سے لے کر 60 روپے فی تھیلہ اضافہ ہوا۔ جنوبی پنجاب کے مضافات میں ایسے شہر بھی ہیں جہاں پر گندم کی قیمت 1500 روپے فی من ہے ،ان شہروں میں 20 کلوگرام کے تھیلے کی قیمت میں اور بھی کمی ہو گی، ایسوسی ایشن نے فیصلہ کیا ہے کہ جس ڈویثرن میں گندم کی جو قیمت ہو گی اس کے مطابق ہی آٹے کی قیمت ہو گی۔ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب برانچ کے چیئرمین عبدالرؤف مختار کا کہنا ہے رمضان کے تقدس کے پیشِ نظر ہم نے حکومت پنجاب کی درخواست پر تعاون کرتے ہوئے عوام کی سہولت کیلئے تھیلا آٹا پرانے نرخوں یعنی 783روپے ایکس ملز اور805روپے فی تھیلاپر فروخت کیا، عید کی تعطیلات کے بعد اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ اپنی انتہائی حدود کو چھو رہے ہیں اس لئے پرانے نرخوں پر آٹا کی فروخت ممکن نہیں ہے ۔ حکومت پنجاب ، محکمہ خوراک پنجاب کی جانب سے 20کلو گرام تھیلا آٹا کے گرائنڈنگ چارجز 100روپے فی تھیلا آٹا مقرر ہیں لہذا آئندہ تھیلا آٹا کے نرخ مختلف علاقوں میں اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخوں کے مطابق مقرر ہوں گے ۔ اوپن مارکیٹ میں 20کلو گرام گندم کی قیمت جمع 100روپے فی کلو گرام گرائنڈنگ چارجز برابرہے ، آج سے صوبہ بھر کی مارکیٹوں میں اسی فارمولہ کے تحت قیمتوں کا تعین کرکے 20کلو گرام کا تھیلا آٹا دستیاب ہو گا۔ادھروزیرخوراک پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے گندم اورآٹے کی عوام کووافرفراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے ،ریٹ وہی ہوگاجوانتظامیہ اورمحکمہ خوراک کی مشاورت سے طے ہوگا،فلورملزایسوسی ایشن نے تعاون نہ کیاتوپھرحکومت اپناطریقہ کار خود طے کرے گی،پنجاب حکومت کے پاس گندم کے وافرذخائرموجودہیں،قلت نہیں ہوسکتی، حکومت گندم اورآٹے کی قیمتوں سے متعلق فلورملزکے یکطرفہ بیان کوتسلیم نہیں کرتی،مختلف اضلاع میں گندم کی قیمتوں میں فرق ہے ،ایک جیساریٹ نہیں ہوسکتا،جہاں گندم سستی ہوگی وہاں آٹے کے نرخ بھی کم ہوں گے ،نئے نرخوں کے تعین کیلئے فلورملزایسوسی ایشن سے محکمانہ اجلاس آج ہوگا،امیدہے ملزمالکان عوام کی تکلیف کااحساس کرتے ہوئے تعاون کریں گے ۔دوسری جانب عبدالعلیم خان کی زیر صدارت محکمہ خوراک کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بتایا گیا کہ سرکاری سطح پر پنجاب میں گندم کی خریداری کا گزشتہ10برسوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور پہلی مرتبہ40لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خریداری کی حد عبورکر لی ہے ،صوبے کے پاس 43لاکھ میٹرک ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں جو ضروریات پوری کرنے کے لئے وافر ہوں گے ۔عبدالعلیم خان نے اس اہم کامیابی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ خوراک کے افسران کو ہدایت کی کہ اب فوری طور پر فلور ملز اور سیڈ کمپنیوں کو گندم کی خرید میں مدد فراہم کی جائے تاکہ اس شعبے میں بھی گندم ضرورت کے مطابق موجود ہو،صوبہ کے پی کے کے لئے گندم کی فراہمی کے لئے بھی مربوط حکمت عملی وضع کی جائے اور دونوں صوبوں کے خوراک کے محکموں اور چیف سیکرٹری صاحبان کو آن بورڈ لیا جائے تاکہ کہیں کوئی کنفیوژن نہ ہو، ابھی صوبے بھر کے بارڈر سیل رکھے جائیں تاکہ سمگلنگ کو روکا جا سکے جس سے گندم کی قیمت نیچے آ سکتی ہے ، سیکرٹری فوڈ گندم کی مزید خریداری روکنے کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو سمری بھجوائیں۔انہوں نے محکمے کے افسران کو وزیر اعظم سے منظوری کے لئے نئی پالیسی کی سفارشات کی تیاری کی بھی ہدایت کی جس کے تحت آئندہ سال گندم کی خرید میں تبدیلی کی جائے گی اور صرف حکومتی" ریزرو "کیلئے گندم رکھی جائیگی۔ لاہور(محمد نواز سنگرا)حکومت کی طرف سے گندم سٹاک کرنے پر پابندی اور ضلع بندی کے بعد چکی آٹا بھی مہنگا ہونے کا امکان ہے ،فلور ملز ایسوسی ایشن کی طرف سے آٹا مہنگا کرنے کے بعد اوپن مارکیٹ میں گندم مہنگی ہونے کو جواز بنا کر آٹا چکی ایسوسی ایشن نے بھی آٹا مہنگا کرنے کے حوالے سے کل اجلاس بلا لیا،اوپن مارکیٹ میں اس وقت بھی گندم 1700سے 1800روپے فی من فروخت ہو رہی ہے ،حکومت فلور ملز اور آٹا چکیوں کو کنٹرول ریٹ پر گندم جاری کر کے آٹے کا ریٹ کنٹرول کر سکتی ہے ،لاہور میں 2ہزار سے زائد آٹا چکیا ں ہیں جن میں سے محض 150 نے محکمہ خوراک سے فوڈ گرین لائسنس حاصل کر رکھا ہے جبکہ ان میں سے بھی درجن بھر نے لائسنس کی تجدید نہیں کرائی۔رائس ملز پر چھاپوں، آڑھتیوں کی گندم خریداری میں حوصلہ شکنی پر آئندہ مالی سال میں آٹا چکیوں کو اوپن مارکیٹ سے گندم ملنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں جس سے چکی کے آٹا کا ریٹ بھی عام آدمی کی پہنچ سے اوپر ہو گا۔حکومت کی طرف سے ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت ایکشن اور آڑھتیوں کو گندم خریدنے کی اجازت نہ دینے کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں گندم موجود نہیں ہو گی جس کی وجہ سے آٹا چکی مالکان کو سرکار ی گندم کی خریداری کے بعد سرکاری ریٹ پر آٹا فروخت کرنا پڑے گا اوراگر چکی مالکان اوپن مارکیٹ سے گندم خریدنے میں کامیاب ہو گئے تو مہنگی گندم ملنے کی وجہ سے آٹا بھی مہنگا فروخت ہو گا۔حکومت پنجاب نے رواں سیز ن میں گندم کا 45لاکھ ٹن گندم خریداری کا ہدف پورا کرنے کے لئے ذخیرہ اندوزی کی سخت ممانعت کر رکھی ہے جبکہ آڑھتیوں کو بھی گندم خریدنے کی اجازت نہیں دی جس سے آٹا چکی مالکان کو اوپن مارکیٹ میں گندم دستیاب نہیں ہو گی اور سرکاری گندم خریدنا پڑے گی ، صرف ان چکی مالکان کو گندم ملے گی جن کے پاس فوڈ گرین لائسنس ہو گا۔ رواں سیزن میں حکومت نے کسی کو بھی گندم ذخیرہ نہیں کرنے دی، آٹا چکی مالکان کے پاس ایک ہی آپشن بچے گا کہ وہ سرکاری گندم خریدیں جبکہ قواعد کے مطابق محکمہ خوراک پانچ بوری روزانہ کے حساب سے آٹا چکی کو گندم جاری کرنے کا پابند ہے ۔ آٹا چکی مالکان ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل عبدالرحمٰن نے بتایا سرکاری گندم ضرور خریدیں گے لیکن حکومت جس ریٹ پر آٹا فروخت کرانا چاہتی ہے وہ ممکن نہیں،اوپن مارکیٹ سے مہنگے داموں گندم خرید کر سستا آٹا فروخت نہیں کر سکتے ،حکومتی پالیسی کے مطابق پانچ بوری روزانہ ناکافی ہے ، حکومت نئی پالیسی دے گی تو ہم بھی مزید فیصلے کریں گے ۔