ملتان (نیوز رپورٹر)آل پاکستان وکلا کنونشن گزشتہ روز ہائیکورٹ بار ہال میں منعقد ہوا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تاریخی ظلم کر رہا ہے یہ مسئلہ محض تقاریر سے حل نہیں ہوگا، حکومتی وزراء کو سنجیدگی دکھانا ہوگی۔ حکومت معیشت درست کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ، ملک میں ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ملکی سلامتی کا تقاضہ ہے کہ ملک میں عدلیہ کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے ۔جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف دائر ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے ،آج عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں اگر غیر آئینی اقدامات کا سلسلہ جاری رہا تو وکلا سڑکوں پر ہوں گے ۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سید امجد شاہ نے کہا کہ وکلا آئین و قانون کی بالادستی کی جنگ لڑنا جانتے ہیں۔صدر ہائیکورٹ بار ملک حیدر عثمان اعوان نے کہا کہ پشاور میں ڈاکٹروں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل ہارون الرشید نے کہا کہ ہم آئین پر عمل کرتے ہیں ۔ہمارا ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے ۔ ممبر ایگزیگٹو کمیٹی سپریم کورٹ بار سید شاہد حسین شاہ نے کہا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے یہ ہمیں ثابت بھی کرنا ہوگا ۔اقوام متحدہ کی قراردادوں پر اب عمل کا وقت ہے ۔سابق وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل یاسین آزاد نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس کے کے آغا کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا ، کنونشن سے ممبر اسلام آباد ہائیکورٹ بار جاوید سلیم سورش، صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار خان زادہ خان، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی اسلام آباد بار قاضی رفیع الدین،صدر ڈسٹرکٹ بار ملتان ناظم خان ،وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل شاہنواز اسماعیل گجر نے بھی خطاب کیا ۔کنونشن میں گزشتہ روز 10مختلف قراردوں کو منظور کیا گیا ، جن میں ججز کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آئینی ترمیم مسترد کردی گئی،میڈیا پر پابندیوں،پشاور کے ڈاکٹروں پر پولیس تشدد،چترال میں وکیل سے بدسلوکی کی مذمت کی گئی جبکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے ، بار کو فنڈ کی بلا تعطل فراہمی، اسلام آباد سے مغوی وکیل یافث نوید ہاشمی کی فوری بازیابی ، عدلیہ کی بحالی کے بعد عدلیہ کی آزادی کے لیے بھی وکلا کے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔