لاہور(انور حسین سمرائ) وفاقی حکومت پاکستان سٹیل ملز سمیت خسارے میں چلنے والے پبلک سیکٹر انٹرپرائزیز کی نجکاری کی بجائے دو منافع بخش انرجی کے منصوبہ جات کو فوری طور پر فروخت کرکے مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے جس پر سندھ حکومت نے خدشات کا اظہار کیا ہے ۔ یہ دونوں منصوبہ جات نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی نے پنجاب میں لگائے تھے جس کے لئے صوبائی حکومت نے زمین فراہم کی تھی جبکہ تیسرا کراچی سندھ میں لگایا جانا تھا جس پر کام شروع نہ ہوسکا۔ روزنامہ 92کی تحقیقات اور دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت نے ملک میں جاری بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے قومی انرجی پالیسی کا اعلان 2013 میں کیا اور وفاقی وزارت پانی و بجلی نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملک میں بجلی پیدا کرنے کے لئے نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی قائم کی۔ وفاقی حکومت نے اکتوبر 2017میں فیصلہ کیا کہ خسارے و بھاری مالیاتی نقصان میں چلنے والے 70قومی اداروں کی نجکاری کی جائے گی جن میں سے 42قومی اداروں کی (early implementation) پالیسی کے تحت پہلے فیز میں نجکاری کرنا تھی۔ ذرائع کے مطابق قومی نجکاری کمیشن کا مقصد ہے کہ ایسے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز جو خسارے میں چل رہے ہیں یا قومی خزانہ پر بھاری مالی بوجھ ہیں، کی نجکاری سے قومی مقاصد حاصل کئے جائیں ۔ وزارت نجکاری کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا نئے نجکاری پروگرام میں فیصلہ کیا گیا کہ منافع میں چلنے والے حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹ کو فوری طور پر فروخت کیا جائے ۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ نے منافع پر چلنے والے دونوں منصوبوں کی نجکاری کے لئے موقف اپنایا ہے کہ یہ پلانٹس لگانے کا مقصد آپریشنل ہونے کے بعد نجکاری کرنا تھا کیونکہ قومی اکنامک پالیسی کے مطابق کاروبار کرنانجی شعبہ کا کام ہے ۔وزارت صنعت و کامرس نے موقف اپنایا کہ تمام آئی پی پیز کی نجکاری ایجنڈے پر ہے لیکن ابتدائی طور پر یہ دومنصوبے اچھی قیمت لینے میں کامیاب ہونگے اور ان کو فوری طور پر بیچ دیا جائے ۔ دستاویزات کے مطابق سندھ حکومت نے ان دونوں منصوبہ جات کی نجکاری پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ حکومت سندھ نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ بتائے کہ ان کی نجکاری کے بجلی ٹیرف پر کیا اثرات مرتب ہونگے ، انرجی پالیسی کے تحت دوپلانٹس تو صوبہ پنجاب میں لگائے گئے اور اب ان کی نجکاری ہورہی ہے لیکن تیسرا پلانٹ جو کراچی سندھ میں لگایا جانا تھا اس کی قسمت کا فیصلہ کیا ہوگا۔پنجاب محکمہ انرجی کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت سے ان یونٹس کی نجکاری پر مشاورت مانگی ہے لیکن صوبائی حکومت ان منافع بخش یونٹس کی نجکاری پر رائے دینے میں تذبذب کا شکار ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا اگرچہ وزیراعظم عمران خان نے سندھ حکومت کے اعتراضات دور کرنے کا حکم دیا ہے لیکن اعتراضات دور کرنے کی بجائے متعلقہ وزارتیں دونوں یونٹس کی نجکاری پر زور دے رہی ہیں کیونکہ اس میں کچھ ایسے افراد دلچسپی لے رہے ہیں جن کے مفادات حکومت میں بیٹھے کچھ لوگ دیکھ رہے ہیں اور فوری طور پر بھاری سرمایہ بھی میسر ہوگا جس کی حکومت کو اشد ضرورت ہے ۔ اہلکار نے مزید بتایا کہ ماضی میں پنجاب حکومت نے قائداعظم سولر پارک کی نجکاری کا فیصلہ کیا تھا اور ڈیل ایک معروف بینکار کے ساتھ 16ارب 50کروڑ میں طے پاگئی تھی لیکن اعلیٰ عدلیہ کے نوٹس میں آنے کے بعد نجکاری مکمل نہ ہوسکی۔