لاہور؍ اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی؍ خصوصی نیوز رپورٹر؍خبر نگار خصوصی ؍اے پی پی؍ مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ نئے سرے سے تفتیش کا متقاضی ہے ، جو طریقہ حدیبیہ میں پیسے باہر بھیجنے کیلئے استعمال ہوا، اسی کو بعد میں ہر کیس میں اپنایا گیا، اس کیس کو انجام تک پہنچانا از حد اہم ہے ۔ پیر کو اپنے ایک ٹویٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو قانونی ٹیم نے شہباز شریف کے مقدمات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ نئے سرے سے تفتیش کا متقاضی ہے ، اس سلسلے میں متعلقہ اداروں کو تفتیش نئے سرے سے شروع کرنے کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا حدیبیہ کا مقدمہ شریف خاندان کی کرپشن کا سب سے اہم سرا ہے ،اس مقدمے میں شہباز شریف اور نواز شریف مرکزی ملزم کی حیثیت رکھتے ہیں، جو طریقہ حدیبیہ میں پیسے باہر بھیجنے کیلئے استعمال ہوا، اسی کو بعد میں ہر کیس میں اپنایا گیا، اس لئے اس کیس کو انجام تک پہنچانا از حد اہم ہے ۔فواد چودھری نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ہے کہ جاوید لطیف، الطاف حسین اور بلوچ لبریشن آرمی( بی ایل اے )کے بیانیہ میں کوئی فرق نہیں،جاوید لطیف اپنے بیان پر غیر مشروط معافی مانگیں، خود شاہد خاقان عباسی نے بیان کی مذمت کی تھی۔ انہوں نے کہا آئین کا آرٹیکل 5 شہریوں پر ریاست سے وفاداری کی لازمی شرط عائد کرتا ہے ، اس سے روگردانی کی اجازت نہیں۔وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ حدیبیہ کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے ، سب جانتے ہیں کہ شریف خاندان نے سابقہ نیب چیئرمین قمرالزمان کو ساتھ ملا کر سپریم کورٹ میں اپیل ہی دائر نہیں ہونے دی تھی۔نجی ٹی وی کے مطابق حکومت نے شہباز شریف کے حوالے سے ایف آئی اے کو متحرک کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ مشیر داخلہ شہزاد اکبر کو فوری طور پر لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی گئی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ایف آئی اے ہی حدیبیہ پیپر ملز کیس کے حوالے سے کام کرے جبکہ وزیراعظم نے عید کے بعد شہزاد اکبر سے حدیبیہ پیپر ملز کیس پر ورکنگ کر کے رپورٹ پیش کرنے کے احکامات بھی دیئے ۔ علاوہ ازیں نیب لاہور نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف اوردیگرملزمان کانام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کردی ۔ذرائع کے مطابق نیب لاہورکی جانب سے نیب ہیڈکوارٹرز کو 28 اپریل 2021کو خط لکھا گیا تھاجس میں شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی تھی۔خط میں لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی درخواست کی گئی اور کہا گیا ہے کہ شہبازشریف اور دیگرملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے کیونکہ ٹھوس شواہد پر مبنی منی لانڈرنگ کیس پرعدالتی کارروائی جاری ہے جس میں شہبازشریف کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ٹرائل میں موجودگی ضروری ہے ۔