مکرمی ! 2018 ء کے عام انتخابات منعقد ہوئے جس میں پی ٹی آئی کو کامیابی حاصل ہوئی اس کے نتیجے میں مرکز کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی برسر اقتدارآگئی تو ایک دفعہ پھر بلدیاتی ادارے غیرفعال ہوگئے کیونکہ ان اداروں کے سربراہوں اور ممبران کی اکثریت کا تعلق پی ٹی آئی حکومت کی مخالف سیاسی جماعت مسلم لیگ ن سے تھا پی ٹی آئی کی طرف سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ بلدیاتی اداروں میں نئی اصلاحات کرکے نئے انتخابات کرائے جائیں گے اس کے لیے یہ بھی کئی بار کہا گیا کہ بلدیاتی اداروں میں نئی اصلاحات کے لیے قانون سازی پر کام جاری ہے لیکن اس میں بھی کوئی پیشرفت نظر نہیں آ رہی اس صورتحال سے بلدیاتی اداروںاور ممبران کو اپنے اپنے حلقوں میں کارکردگی دکھانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں جس کے نتیجے میں بلدیاتی اداروں کے ذریعے ہونے والے ترقیاتی منصوبے بھی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں جس کیوجہ سے عوام کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کہ بلدیاتی ادارے غیرفعال ہونے کیوجہ سے ان کے چھوٹے چھوٹے مسائل بھی حل نہیں ہورہے تو اس کیساتھ گلیوں نالیوں کے ترقیاتی کام بھی رکے ہوئے ہیں خاص طور پر شہری حلقوں میں بلدیاتی ادارے اور ممبران بے اختیار ہونے سے صحت و صفائی کی صورت حال بڑی خراب ہو چکی ہے۔حکومت کو چاہیے مقامی مسائل کے حل لیے بلدیاتی اداروں کو فعال کرے اگر اس میں کوئی سیاسی مشکلات ہیں تو مقامی حکومتوں کے نئے الیکشن کروا دئیے جائیں تاکہ بلدیاتی ادارے صیح معنوں فعال ہوسکیں اور یہ اپنے حلقوں میں عوامی مسائل پر توجہ دے سکیں اور ترقیاتی کام بھی ہوسکیں کیونکہ یہ ادارے ہی مقامی سطح پر عوام کے مسائل حل کرسکتے ہیں یہ عوامی مفاد کا ایک اہم مسئلہ ہے وزیراعظم عمران خان اور متعلقہ ادارے اس جانب فوری توجہ دے کر اس کا حل نکالیں۔ ( چودھری عبدالقیوم سیالکوٹ)