اسلام آباد (خبرنگار) سپریم کورٹ نے بنی گالا تجاوزات کیس میں سیکرٹری داخلہ کو طلب کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ حکومت نے تو غیر قانونی آبادی ختم کرنے کے معاملے میں بے بسی ظاہر کر دی ۔جمعرات کو سماعت ہوئی تو عدالت نے سی ڈی اے ،میونسپل کارپوریشن اور آئی سی ٹی کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا 10 لاکھ روپے لگا کر وقتی طورپر پانی کی صفائی کا کام کیا جا سکتا ہے جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کے پاس10 لاکھ روپے بھی نہیں تو ڈی چوک میں چندہ مانگنا شروع کر دے ۔ بنچ نے آلودہ پانی صاف کرنے کیلئے ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے پر برہمی کا اظہار کیا اور آئندہ سماعت پرسیکرٹری وزارت داخلہ کو طلب کرکے اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں تبدیلی کے حوالے سے تجاویز مانگ لیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ بتایا جائے کہ کورنگ نالے پرلگائے جانے والے ٹریٹمنٹ پلانٹس کیلئے کتنا عرصہ درکار ہوگا؟۔سرکاری وکیل کا کہنا تھاکہ3 ٹریٹمنٹ پلانٹس کی منظوری ہوئی،2 سال میں لگ جائینگے ۔اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ مطلب 2سال تک حکومت پنڈی والوں کو گندا پانی پلا ئیگی؟حکومت نے کورنگ نالے کے ارد گرد آبادی بننے ہی کیوں دی،کیا پانی کی ٹریٹمنٹ کیلئے کوئی عارضی پلان موجود نہیں؟۔جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ آبادی کو بھی اپنی گندگی کم کرنے کے اقدامات کرنے ہونگے ۔ سرکاری وکیل نے کہاکہ کورنگ نالے پر غیر قانونی بے تحاشا آبادی ہونے کے باعث اسے نہیں ہٹایا جا سکتا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ قانون پر عمل ہو تو اس آبادی کو ہٹایا جانا چاہیے ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ حکومت نے تو غیر قانونی آبادی ختم کرنے کے معاملے پر بے بسی ظاہر کر دی ہے ، اس دوران ڈی جی ماحولیات نے موقف اپنایا کہ محکمہ ماحولیات کی جانب سے دی گئی سفارشات پر ایم سی آئی نے عملدرآمد نہیں کیا جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ سیکرٹری داخلہ سے کہیں عدالت کی مدد کریں ، یا پھر ڈی جی ماحولیات کے کہنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ ماسٹر پلان میں تبدیلی سوچ سمجھ کر کی جائے ، حکومت فوری طور پر مختصر مدتی اقدامات کرے ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔ جمعرات کو جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ورکرز ویلفیئر فنڈ کی تقسیم سے متعلق کیس کی سماعت کی تو وکیل کا کہنا تھا کہ پنجاب کو ابھی تک پورے فنڈز نہیں دیئے گئے جبکہ کے پی کو بھی 2018 ئکا فنڈ نہیں ملا۔جسٹس شیخ عظمت سعیدکا کہنا تھا کہ فوتگی، سکالرشپ اور شادی کیلئے تو فوری فنڈز دیئے جانے چاہئیں،وفاقی حکومت اس مسئلہ کو حل کرائے ۔سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ سندھ کو 2014 ئسے فنڈز ملے ہی نہیں،سندھ حکومت اپنے طور پر فنڈ اکٹھے کر کے تقسیم کر رہی ہے ۔ورکرز ویلفیئر فنڈ کے وکیل کا کہنا تھا کہ اب تک 282 ملین ورکرز ویلفیئر فنڈ میں دیئے گئے ۔ درخواست گزار نے کہاکہ فنڈ کا حشر بھی ای او بی آئی جیسا ہونے جارہا ہے ،سپریم کورٹ نے 48 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا تھا، 12.4 ارب وزارت خزانہ کے پاس ہیں مگر تقسیم نہیں کیے جارہے ، عدم ادائیگیوں کے باعث تعلیم مکمل کرنے کے باوجود طلبا کو ڈگریاں نہیں دی گئیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت سے فنڈ کی تقسیم سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے جج ارشدملک ویڈیو سکینڈل پر کمیشن بنانے سے متعلق دائر در خواستوں کی 23 جولائی کی سماعت کا حکمنامہ جاری کردیا ۔عدالتی حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کیلئے مختلف آپشنز پر معاونت دی گئی، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ معاملہ پر ایف آئی اے تحقیقات ممکنہ طور پر آئندہ چند ہفتوں میں مکمل ہو جا ئینگی۔ عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ مزید کارروائی آگے بڑھانے سے پہلے ایف آئی اے تحقیقات کا نتیجہ آنے دیا جائیگا۔