اسلام آباد (ملک سعیداعوان ) حکومت کے پاس کل 38لاکھ 80میٹرک ٹن گندم باقی رہ گئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 32لاکھ میٹرک ٹن کم ہے جس سے ملک میںحقیقی آٹا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔حکومت کے پاس گندم کا ذخیرہ 15مارچ تک کیلئے ہی ہے ، پاسکو کے پاس 11لاکھ اور پنجاب کے پاس 23لاکھ میٹر ٹن گندم د ہے جبکہ آئندہ سال کیلئے حکومت نے گندم کی خریداری کامجموعی طور پر ہدف 81 لاکھ ٹن رکھا گیا ہے جو رواں سال گندم کے بحران کے باعث بڑھایا گیا ہے ۔یہ فیصلہ گزشتہ ہفتے وزارت تحفظ خوراک میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا جس میں وفاق اور صوبوں کے نمائندے موجود تھے ۔ روزنامہ 92 نیوز کو وزارت تحفظخوراک کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے سٹاک میں تیزی سے ہونے والی کمی کے پیش نظر گندم کی برآمد کا فیصلہ کیا ۔ حکومت کے پاس گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال گندم کا ذخیرہ 32لاکھ میٹرک ٹن کم ہے ۔ حکومت کے پاس جنوری 2019ئکے آخرتک 71لاکھ 46ہزار میٹرک ٹن گندم موجود تھی جبکہ اس سال 23جنوری 2020ئتک حکومت کے پاس صرف 38لاکھ 80ہزار میٹرک ٹن گندم موجود ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 32لاکھ میٹرک ٹن کم ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت کے پاس 15مارچ 2020ئتک کا گندم ذخیرہ موجودہے ۔مارچ میں سندھ سے گندم کی فصل آنا شروع ہو جاتی ہے اس لئے گندم کی قلت کا خدشہ نہیں تاہم حکومت نے حفظ ماتقدم کے طور پر 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم منگوانے کا فیصلہ کیا ۔ حکومت کے پاس اس وقت پنجاب کے پاس 23لاکھ 94ہزار میٹرک ٹن، سندھ کے پاس 3لاکھ 75 ہزار ٹن، خیبر پختونخواکے پاس 11ہزار 300 میٹرک ٹن اور پاسکو کے پاس 11لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں۔ وفاقی ادارے پاسکو نے گندم کے مصنوعی بحران کے دوران اب تک خیبر پختونخواکو 2لاکھ 39 ہزار ٹن، سندھ کو ایک لاکھ 75ہزار ٹن اور یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو 15 ہزار 400 ٹن گندم فروخت کی۔