لاہور (نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینے کے خلاف درخواستوں پر عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا، عدالت نے ریمارکس دیئے لا افسر کا عدالت میں جواب تضادات کا مجموعہ ہے ۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے سماعت کی، عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب ،ہوم سیکرٹری اور سیکرٹری قانون کو چھبیس اگست کو طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے جب حکومتیں عوام کو دھوکہ دینے لگ جائیں تو پھر ملک کا اللہ حافظ ہے ، بادی النظر میں پنجاب حکومت نے عوام سے فراڈ کیا۔ چیف جسٹس نے کہا عدالت نے کمشنر اور ڈی سی کو عدلیہ کا اختیار استعمال کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن معطل کیا تھا، کیا چیف سیکرٹری نے عدالتی حکم سے متعلق پنجاب کے افسروں کو تحریری طور پر آگاہ کیا ؟ جس طرح کے حکومت نوٹیفکیشن جاری کر رہی ہے میں نے آج تک نہیں دیکھے ۔ چیف جسٹس نے معمولی جرائم میں ملوث ان تمام ملزمان کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا جن کو نوٹیفکیشن کی معطلی کے بعد سزائیں ہوئیں۔ سرکاری وکیل نے بتایا ہم نے عدالت کے حکم کے بعد اپنا نوٹیفکیشن واپس لے لیا تھا، اس پر چیف جسٹس نے کہا میرے نوٹیفکیشن کی معطلی کے آرڈر کے بعد پرائس کنٹرول کے تحت کیسے ملزمان کو سزائیں ہو گئیں، دیکھنا ہے کہ نوٹیفکیشن کی معطلی کے بعد یہ سزائیں ہو سکتی ہیں، پتہ نہیں حکومت کے قانونی امور پر کون مشیر ہیں جو حکومت کوغلط مشورے دیتے ہیں، سیکرٹری قانون سمیت محکمہ قانون کی کارکردگی صفر ہے ، سیکرٹری قانون کی مشاورت کے بغیر کوئی جواب عدالت میں داخل نہیں ہو سکتا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا چیف سیکرٹری نے زبانی طور ٹیلیفون پر صوبہ بھر کے ڈی سیز اور اے سی صاحبان کو عدالتی حکم سے آگاہ کیا تھا، عدالت نے سرکاری وکیل کے جواب سے اتفاق نہیں کیا اور کہا میں نے حکومتی نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا اس پر چیف سیکرٹری نے کیسے تعمیل کرائی؟۔بعد ازاں عدالت نے عبوری فیصلہ میں چیف سیکرٹری اور کمشنر لاہور اور دیگر کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کردیئے ،فیصلے میں کہا گیا کہ افسر وضاحت کریں کہ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے ، کچھ افسران نے عدالتی حکم کے باوجود مجسٹریٹس کے اختیارات کا استعمال کیا،عدالتی حکم کے بعد چیف سیکرٹری اور دیگر افسران کا فرض تھا کہ نیا نوٹیفکیشن جاری کرتے ،بادی النظر میں لگتا ہے کہ حکومت عدالتی حکم پر عملدرآمد میں ناکام رہی ہے ،پنجاب حکومت کی کارکردگی عدالتی حکم کی صریحاً خلاف ورزی ہے ، افسران عدالتی حکم پر صوبے میں عملدرآمد نہ ہونے پر وضاحت پیش کریں۔لاہور ہائیکورٹ نے صاف پانی کو محفوظ بنانے اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس میں وائس چیئرمین ایل ڈی اے کو عملدرآمد رپورٹ سمیت آئندہ ہفتے طلب کرلیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے عیدالاضحٰی پر قربانی کے جانوروں کی کورونا ٹیسٹ کے بغیر فروخت اور لاک ڈاؤن کے خلاف درخواست پر سماعت آج تک ملتوی کرتے ہوئے درخواستگزار کو درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت کردی ۔