لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا ہے کہ شہبازشریف نے پی آئی سی کے واقعہ کی مذمت اورکڑ ی سے کڑی سزا کا مطالبہ کیا ہے ،اس حکومت کا مسئلہ ہے کہ یہ ساری ذمہ داری ماضی کے حکمرانوں پر ڈال دیتی ہے لیکن گڈ گورننس پردھیان نہیں دیتی ۔پروگرام ہوکیا رہا ہے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کالے کوٹ والوں نے جو کیا ،اس سے ساری قوم کا سرشرم سے جھک گیا، فیاض الحسن چوہان کو چاہئے تھا کووہ مناسب سکیورٹی لے کرجاتے تاہم انہوں نے بہادری دکھائی،زبان کے تیکھے لیکن دلیرہیں،عثمان بزدار شیرشاہ سوری ہیں یا وسیم اکرم پلس، اگرعمران خان اپوزیشن میں ہوتے تو کیا وہ شہبازشریف کو برداشت کرسکتے تھے ، یہ تو ہرچیز میں ن لیگ کی سازش تلاش کرتے ہیں۔ن لیگ کے رہنما محمد احمد خان نے کہا میں فیاض الحسن چوہان کے بیان اوران پر وکلا کی جانب سے کئے گئے تشدد کی مذمت کرتا ہوں، اگر یہ حکومت کی ناکامی نہیں تو کیا ہے ، وزیر اطلاعات کو موقع پرجانے سے پہلے حفاظتی اقدامات کرنے چاہئے تھے ، انہوں نے پوری حکومت کو بدنام کرایا اور ن لیگ پر الزام لگایا جس کی مذمت کرتے ہیں،میں تو چودھری اعتزاز کے ساتھ کھڑا ہوں جنہوں نے ہمیشہ ایسے واقعات کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا پنجاب میں عمران خان کے وسیم اکرم پلس سے حالات کنٹرول نہیں ہورہے ہیں اورآئندہ بھی نہیں ہونگے ۔ وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا آصف زرداری لندن نہیں جائیں گے بلکہ کراچی میں ہی علاج کرائیں گے ، آج جو لاہور میں ہوا وہ بہت ہی غلط ہوا، پنجاب حکومت کی جانب سے کسی پر الزام لگانے کا مطلب ہے کہ ذمہ داروں کو بچانا ہے ، پی ٹی آئی نے جتنا گندپھیلانا تھا، پھیلا دیا ،اب وہ ان کے اپنے گلے پر آگیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا آصف زرداری ایک کہنہ مشق سیاستدان ہیں، ان کی رہائی اچھی بات ہے ۔ا نہوں نے کہا فوادچودھری ہمارے دوست ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ان کی اگلی منزل نئی پارٹی ہوگی، ہوسکتا ہے کہ ہماری پارٹی میں آجائیں، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں اپوزیشن کا رول ہے ، اگروہ اس میں اپنا رول ادا نہیں کرتی تو پھر حکومت اپنی مرضی کے بندے لگادے گی۔