لاہور(نامہ نگار خصوصی )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مامون رشید شیخ نے سرکاری ہسپتالوں کی مشینری کی درآمدپر عائد امپورٹ ڈیوٹی کا نوٹس لے لیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے حکومت سرکاری ہسپتالوں کی مشینری کی درآمد پر امپورٹ ڈیوٹی ختم کرے یا صحت کا بجٹ بڑھائے ، صوبائی محکموں کے درمیان کوئی کوآرڈینیشن نہیں ، ہسپتالوں کے ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کے کیس میں تمام محکمے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہے تھے ، ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی مشینری کی قلت ہے ،پتہ چلا جیل ہسپتالوں میں بھی سہولیات کا فقدان ہے ،ایک قیدی کو جیل ہسپتال میں ای سی جی کی سہولت میسر نہ آسکی، علاج کیلئے مریض پی آئی سی جائیں تو وہاں ایک ایک ماہ کی تاریخ ملتی ہے ، عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ اس معاملے کو حل کرنے کیلئے جلد ایکشن ہونا چاہیے ، سرکاری ہسپتال مشینری درآمد کرتے ہیں تو مشینری امپورٹ ڈیوٹی کو بندر گاہ پر گل سڑ رہی ہوتی ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ نے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے مراکز قائم نہ کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران قرار دیا جیلوں میں بندقیدیوں کی تصدیق کانظام اپنایا جائے ،قیدیوں کاتمام مصدقہ ڈیٹا اور نشے میں مبتلا قیدیوں کی بحالی کے اقدامات کونادراکے ساتھ منسلک کیاجائے ، ڈاکٹر سلمان کاظمی نے کہا مریضوں کاڈیٹا محفوظ کرنے کے لئے سافٹ وئیرنظام نصب کیا گیا ہے ، عدالت نے کہا سافٹ وئیرکے ذریعے منشیات کے عاد ی افراد کاڈیٹامحفوظ بنایا جا سکتا ہے ،سافٹ وئیرکے قابل عمل ہونے سے متعلق عدالت کوآگاہ کیا جائے اور اسے نادراکے ساتھ منسلک کیا جائے ،سکولوں کے طالبعلموں کی صحت کا ڈیٹابھی آن لائن بنایا جائے اور نادرا جائزہ لے کس طرح اسے تحصیل اورضلع کی سطح پرنافذ کرناہے ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے نو مسلم سکھ لڑکی کو تحفظ فراہم کرنے کی درخواست پر ڈی سی اور ڈی پی او کو چیمبر میں بلا کر کیس کی سماعت کی ۔ ڈائریکٹر سائبر کرائم سرکل عبدالرب، ڈی سی ننکانہ صاحب منصور احمداور ڈی پی او ننکانہ اسماعیل کھاڑک عدالت میں پیش ہوئے ۔