کراچی(رپورٹ:ایس ایم امین) ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی کے مابین گزشتہ دوماہ سے جاری بیک ڈور رابطوں میں مزید پیش رفت وفاقی حکومت کیلئے مشکل پیدا کرسکتی ہے ،ایم کیوایم،پیپلزپارٹی اتحاد سے حکمران جماعت تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں اکثریت سے محروم ہونے پرنیا سیاسی بحران جنم لے گا،گورنرسندھ نے صدر،وزیراعظم کوایم کیوایم کی وفاقی حکومت سے ممکنہ علیحدگی سے 30دسمبرکو آگاہ کردیا تھا،متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کے وفاقی وزارت چھوڑنے سے ملکی سیاست میں ہلچل پیدا ہوگئی۔تحریک انصاف اورایم کیوایم کے مابین 16 ماہ میں 3 بارروٹھنے ،منانے کا سلسلہ ہوچکا ہے جبکہ اس باربھی گورنرہاؤس اورتحریک انصاف سندھ کے رہنما ایم کیوایم کومنانے کیلئے متحرک ہوگئے ،معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ چارماہ کے دوران ایم کیوایم اورتحریک انصاف میں روٹھنے اورمنانے کے عمل کے دوران ایم کیوایم کے ایک گروپ کے پیپلزپارٹی کیساتھ دوماہ سے بیک ڈورمذاکرات جاری تھے جن میں سابق صدرآصف زرداری کی رہائی کے بعد تیزی آئی اوربلاول بھٹو نے ایم کیوایم کوحکومت سندھ میں شمولیت کی پیشکش بھی کی،متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کی جانب سے وزارت چھوڑنے کے اعلان پرسیاسی حلقوں میں خدشہ ظاہرکیا جارہا ہے کہ تحریک انصاف سے اتحاد مکمل ختم کرکے ایم کیوایم اورپیپلزپارٹی کے مابین اتحاد سے حکمران جماعت تحریک انصاف قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے ووٹوں سے محروم ہوسکتی ہے جس سے ایک نیاسیاسی بحران جنم لے سکتا ہے ،تحریک انصاف کے انتہائی معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی ناراضی اوروفاقی حکومت سے ممکنہ علیحدگی کے بارے میں گورنرسندھ عمران اسماعیل 30 دسمبراوراس سے قبل بھی صدرمملکت اورپارٹی کی سینئرقیادت کو آگاہ کرچکے تھے تاہم اسکے باوجود پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے کوئی قدم اٹھانے سے پہلے ایم کیوایم پاکستان کومنانے کے بجائے ایم کیوایم کے حتمی ردعمل کے انتظارکا فیصلہ کیا گیا،تحریک انصاف کی سرد مہری کے پیش نظرڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے وزارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔