18ستمبر2022 ء اتوارکوکینڈا میں خالصتان کے لئے ریفرنڈم میں ایک لاکھ سے زائدسکھوں نے خالصتان کے حق میں اپنا ووٹ ڈالا،اس ریفرنڈم کاآغازکینیڈا کے دارالحکومت ٹورنٹو میں’’ بن کررہے گاخالصتان ٹوٹ کررہے گا ہندوستان ‘‘کے نعرے سے ہوا۔ سکھ خواتین اور معمر سکھوں کی بڑی تعداد بھی خالصتان کے حق میںووٹ ڈالنے کیلئے پہنچی ۔اس دوران سکھوںکا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کے نتائج دنیا پر واضح کردیں گے کہ سکھ بھارت سے آزادی چاہتے ہیں، اوریہ کہ بھارتی پنجاب جلد ایک آزاد ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرے گا، سکھوں کاکہنا تھا کہ بھارت طاقت کے ذریعے زیادہ دیرتک سکھوں کو آزادی کے حق سے محروم نہیںرکھ سکتا۔ خالصتان کے لئے کینڈا میں ریفرنڈم سے قبل بھارت نے سفارتی سطح پربہت کوشش کی کہ خالصتان کے لئے ریفرنڈم نہ ہولیکن بھارت کو بڑی سفاری ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت کی درخواست پرکینیڈین حکومت نے صاف لفظوں میں کہاکہ خالصتان ریفرنڈم کو روکا نہیں جا سکتا، لوگوں کو آزادی اظہار کی اجازت ہے اوریہ کہ خالصتان ریفرنڈم سکھوں کا قانونی و جمہوری حق ہے۔ واضح رہے کہ کینڈا میں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر کوئی اپنا جمہوری حق استعمال کر سکتا ہے۔ ’’سکھ فارجسٹس‘‘کے زیراہتمام دنیابھر میں مقیم سکھ’’ خالصتان ‘‘کے قیام کے لیے ریفرنڈم کا انعقاد کر کے خالصتان کے حق میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔ اس سلسلے میں 8 مئی2022 ء اتوارکو اٹلی میں ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا ۔اٹلی کے شہر بریشیا میں خالصتان ریفرنڈم میں تقریباً40 ہزار ووٹ کاسٹ کئے گئے۔ اٹلی کے مختلف شہروں میں تقریباً 2لاکھ سکھ مقیم ہیں۔سکھوں کی بڑی تعداد ووٹنگ سینٹر کے باہر موجود تھی، ووٹنگ میں حصہ لینے والوں کا مطالبہ تھا کہ بھارت پنجاب پر اپناجبری قبضہ ختم کرے، اسے آزادکرے تاکہ خالصتان کاقیام عمل میں لایاجاسکے ۔اٹلی میںخالصتان کے حق میں ووٹ کاسٹ کرنے سے ایک روز قبل ہزاروں سکھوں نے اٹلی میںمارچ کیا جس کا مقصد بیساکھی کے موقع پر خالصتان کی اہمیت کو اجاگرکرنا تھا۔ خالصتان مارچ میں عورتوں ، بچوں اور مردوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی، سکھوں نے بھارت سے آزادی کے لیے نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ اقوام عالم بھارت میں سکھوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لے۔ اس سے قبل برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ سمیت سات یورپی ممالک میں خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ ہو چکی ہے۔31 اکتوبر2021ء کو’’سکھ فارجسٹس‘‘کے زیر اہتمام دنیا بھر میں مقیم سکھوں نے ’’ملک خالصتان ‘‘کے قیام کے لیے برطانیہ میں ریفرنڈم میں حصہ لیا۔ لندن کے کوئین الزبتھ ہال ٹو میںہوئے اس ریفرنڈم میں تقریبا30ہزارسکھوںنے شرکت کی۔اس موقع پرسکھوں کے الگ وطن خالصتان کا نیا نقشہ بھی جاری کردیا گیا جس میں نہ صرف پنجاب بلکہ ہریانہ، ہماچل پردیش، راجستھان اور یو پی کے اکثر اضلاع کو بھی مجوزہ خالصتان میں شامل دکھایا گیا ہے۔واضح رہے کہ 31 اکتوبر وہ دن ہے جب 1984ء میں اس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کو ان کے سکھ محافظوں نے قتل کردیا تھا جس نے سکھوں کی تحریک آزادی کوکچلنے کے لئے فوجی آپریشن ’’بلواسٹار‘‘ کیا تھا تو اس وقت اس دن کو سکھ یو م خالصتان کو مناتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی مختلف ویڈیوزمیں واضح طوربھارت میں سکھوں کے الگ ملک خالصتان کے قیام کے لیے برطانیہ میں ریفرنڈم کے دوران ووٹنگ کے لیے دنیابھر سے آئے ہوئے سکھوں کی طویل قطاریں لگ گئیں، کوئین الزبتھ ہال ٹو کے باہر سکھ کمیونٹی نے خوب نعرے بازی کی۔دن بھرکوچز کے ذریعے ہزاروں سکھ مرد وخواتین ووٹ ڈالنے کیلئے آتے رہے اور ووٹنگ کا عمل پرامن ماحول میں مکمل ہوا۔سکھ ووٹرز کا کہنا تھا کہ ہندوستان سے آزادی کی بنیادرکھی جارہی ہے ، وہ کہہ رہے ہیںانہیں اپنا گھر خالصتان چاہیے اور وہ خالصتان لے کر رہیں گے۔اس موقع پر سکھ لیڈ روں کا کہنا تھا کہ بھارتی دبائوکے باوجود برطانوی حکومت نے سکھوں کوخالصتان کے لئے ریفرنڈم کی اجازت دی ۔ سکھ فارجسٹس سردار اوتارسنگھ نے کہا تھا کہ بھارت نے پنجاب پرجبری قبضہ کر رکھا ہے، ان کاکہنا تھاکہ سکھوں کے ’’ ملک خالصتان ‘‘کے قیام کے لیے برطانیہ کے175 گردوارے ہمارے ساتھ ہیں۔ اس موقع پر صدر کونسل آف خالصتان ڈاکٹر بخشی سنگھ کا کہنا تھا کہ 31اکتوبر سکھوں کا تاریخی دن ہے جبکہ سکھ رہنما پرم جیت سنگھ پما نے کہا کہ ’’ملک خالصتان‘‘ ریفرنڈم سکھوں کاجمہوری حق ہے، انہوں نے کہاکہ جس وقت سکھ قوم اپنی آزادی کا پہلا ووٹ 31 اکتوبر کو کاسٹ کیا تو اس نے خالصتان کی تحریک کوزندگی بخشی ۔ دوسری طرف سکھوں کی طرف سے ایک بار پھر اس امر کے اشارے مل رہے ہیں کہ اگر انہیں کہیں سے بھی سامان حرب وضرب مل سکے تو وہ بھارت سے اپنی آزادی کے لئے حصول کے لئے پھر سے مسلح جدوجہدکی راہ پر چل پڑیں گے ۔ 9 مئی2022ء سوموار کو موہالی میں پنجاب پولیس کے انٹیلیجنس ونگ پر آر پی جی سے فائرنگ کی گئی۔ موہالی میں ہوئے اس حملے سے ایک دن پہلے پنجاب پولیس نے سرحدی ضلع ترن تارن سے آر ڈی ایکس سے بھرے دیسی ساختہ بم(آئی ای ڈی) برآمد کرنے کے دعوے کے بعد دو افراد کو گرفتار کیا۔اس سے تین دن پہلے ریاست ہریانہ کی پولیس نے کرنال سے تین دیسی ساختہ بم اور ایک پستول کی برآمدگی کرتے ہوئے چار افراد کو گرفتار کیا جبکہ اسی دوران ہمالیائی ریاست ہماچل پردیش کی اسمبلی پر خالصتان کا پرچم لگا ہوا ملا۔سکھوں کی طرف سے ہو رہی ان کارروائیوں سے یہ معنی اخذکئے جا سکتے ہیں کہ خالصتا ن کے حصول کے لئے عسکری جدوجہدکے لئے سکھوں میں اب بھی ہمت موجود ہے۔ المختصر! خالصتان کے لئے یورپ اورکینڈا میں ریفرنڈم کا صاف مطلب یہ ہے کہ سکھ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ بھارت سے حصول آزادی کی جدوجہد سے قطعاً دستبردار ہوئے اورنہ کبھی ہوسکتے ہیںاوریہ کہ وہ اپنے کاز کی کامیبابی کے لئے یکسو ہیں۔اس ریفرنڈم کے ذریعے سکھ پنجاب سے لیکر کینڈا، امریکہ اوریورپ تک اپنی سکھ کیمونٹی کو حوصلہ فراہم کرتے ہیں کہ پنجاب سے ایک دن ضروربھارتی جبری قبضے کاخاتمہ ہوکر رہے گا اورسکھ اپناملک ’’خالصتان‘‘ ضرور حاصل کرکے رہیں گے ۔