لندن(این این آئی) مکہ شریف کی ایک قدیم ترین اور نایاب تصویر نیویارک کے مشہور نیلام گھر سدبے میں اڑ ھائی لاکھ ڈالر تقریبا پونے چار کروڑ روپے میں فروخت ہوگئی، اس تصویر کے پیچھے ایک کہانی پوشیدہ ہے کہ اسے ایک ایسے شخص نے کھینچا تھا جو مسلمانوں کا روپ دھار کر مکہ اور حجاز میں جاسوسی کی غرض سے داخل ہوا تھا، میڈیارپورٹس کے مطابق ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے کرسچیان سنوک ہرگونج نے جدہ میں ولندیزی سفارت خانے میں رہتے ہوئے ڈیڑھ سال کی مدت میں دو کتابیں بھی لکھی تھیں، کرسچیان اسنوک نے انڈونیشیا میں ڈچ ایسٹ کمپنی کی توسیع کے دوران یہ مشن انجام دیا تھا، وہ اپنی اسلامی معلومات کی بنا پر سعودی عرب اور خلیج میں مقیم اس وقت انڈونیشیائی اہلکاروں کی جاسوسی کے لیے ایک موزوں ترین امیدوار بھی تھا۔ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کو بااثر انڈونیشیائی آمرا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی سن گن لینے کی ذمے داریاں بھی سونپی گئی تھیں، کرسچیان نے ہالینڈ کی لائیڈن یونیورسٹی میں اسلامی تاریخ اور علوم پڑھے تھے ، منظرِ عام پر آنے والے اس کے دوستوں کو لکھے خطوط میں تحریر ہے کہ عام مسلمان بھی اسے مسلمان سمجھتے ہیں ، کرسچیان کو مکہ جانے والا پہلا مغربی جاسوس کہا جاسکتا ہے ، اس نے اپنا نام عبدالغفار استعمال کیا تھا۔